محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔ میں نے اور میری چند سہیلیوں نے آپس میں یہ معاہدہ کیا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اس انداز سے ہدیہ دے کہ دوسری کو پتہ نہ چلے ، پھر ان تحفے تحائف کو جمع کرکے آپس میں قرعہ اندازی کے ذریعہ تقسیم کر لیں جبکہ کسی کو بھی اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ کس نے کونسا ہدیہ دیا تھا اور کونسا لے رہی ہے، اور نہ ہی لئے ہوئے ہدیے کا مقدار کا اسے علم ہوتا ہے، اب سؤال یہ ہے کہ کیا اس طرح کا تصرف کرنا جائز ہے؟
الإهداء لمن تخرِجه القرعة - من صور الهدايا المحرمة