حامداََومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
جواب نمبر۱
بظاہر یہ حکم ہی ہے کہ شطرنج کھیلنا جائز نہیں؛۔کیونکہ اسے اپنے پاس رکھنا یا خریدنا جائز نہیں، بلکہ اسے ضائع کرنا واجب ہے، کیونکہ اسے اپنے پاس رکھنا اسے استعمال کرنے اور کھیلنے کا وسیلہ ہے۔ آپﷺکا فرمان ہے جو کہ مسلم میں(۲۲۶۰) بریدۃؓ کی حدیث سے مروی ہے(( جس نے شطرنج کھیلی تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا))۔
اور سنن ابی داود(۴۹۳۸) اور دیگر میں ابوموسیؓ کے طریق سے مروی ہے، فرمایا: ((جس نے شطرنج کھیلا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی))۔ ابن عمر ؓ کے بارے میں بھی صحیح طور پر وارد ہوا ہے کہ اگر وہ کسی کوشطرنج کھیلتے دیکھتے تو اسے مارتے اور شطرنج توڑ دیتے، اور قرعہ تو کسی اور طریقے سے بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
جواب نمبر۲
دوسری بات یہ ہے کہ حرام شطرنج میں کوئی فرق نہیں چاہے وہ لوگوں کے ساتھ کھیلی جائے یا سافٹ وئر کے ذریعے، کیونکہ حرمت کی علت اللہ تعالی کے ذکر سے اور نماز سے غفلت ہے، اور حدیث دونوں صورتوں کو شامل ہے۔ واللہ اعلم
آپ کا بھائی
خالد المصلح
29/12/1424هـ