عورتوں کے فتنے سے بچنے کا کیا طریقہ ہے جبکہ ظاھرا تقرب محض دعوت کی وجہ سے ہو، اور اسی طرح ان کا ہمارے قریب ہونا جبکہ ہم جوان ہیں اور فتنے سے بچنا بڑا مشکل ہے؟
محاذير دعوة الرجال للنساء
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
عورتوں کے فتنے سے بچنے کا کیا طریقہ ہے جبکہ ظاھرا تقرب محض دعوت کی وجہ سے ہو، اور اسی طرح ان کا ہمارے قریب ہونا جبکہ ہم جوان ہیں اور فتنے سے بچنا بڑا مشکل ہے؟
محاذير دعوة الرجال للنساء
الجواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ
بخاری (۵۰۹۶) اور مسلم (۲۷۴۰) میں اسامہ بن زیدؓ کی حدیث مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: ((میں نے اپنے بعد مردوں پر عورتوں سے زیادہ نقصان دہ فتنہ نہیں چھوڑا))۔ تو عورتوں کے فتنے سے بچنے کا بہتریں طریقہ یہ ہے کہ ان سے دور رہا جائے، اور جہاں تک دعوت دینے کی بات ہے تو اگر کوئی عورت ہی اس فریضہ کو سر انجام دے دے تو یہی مطلوب ہے، اگر یہ صورت ممکن نہ ہو تو یہ دعوت کی ذمہ داری کوئی ایسا شخص اٹھائے جو دین میں مضبوط اور فتنہ کے اندیشہ سے دور ہو ، اور اس میں بھی وہ بقدر حاجت بات کرنے پر ہی اکتفاء کرے نہ کے لمبی گفتگو کرے۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
18/12/1424هـ