میرے شوہر نے میرے ساتھ رمضان میں دن کے وقت جماع کیا جبکہ میں بھی رضا مند تھی تو کیا میرے اوپر کفارہ آئے گا؟
جامعني في نهار رمضان فهل عليّ كفارة؟
میرے شوہر نے میرے ساتھ رمضان میں دن کے وقت جماع کیا جبکہ میں بھی رضا مند تھی تو کیا میرے اوپر کفارہ آئے گا؟
جامعني في نهار رمضان فهل عليّ كفارة؟
الجواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
وہ عورت جس کے ساتھ اس کا شوہررمضان میں روزے کی حالت میں جماع کرے اور وہ رضامند ہو،تو اس بارے میں علماء کے دو قول ہیں:
پہلا قول: اس پر بھی کفارہ ایسے ہی واجب ہے جیسے اس کے شوہر پر واجب ہے کیونکہ اصل تو یہ ہے کہ عورتیں (احکام کے اعتبار سے) مردوں کی مانند ہیں جب تک کوئی دلیل نہ آجائے جس سے تخصیص ہوتی ہو، آپ ﷺنے بھی اس آدمی کو کہا جس نے رمضان میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ جماع کیا جیسا کہ بخاری اور مسلم کی روایت جو ابو ہریرہؓ سے مروی ہے اس میں مذکور ہے:((کیا تمہارے پاس غلام آزاد کرنے کیلئے مال ہے؟ کہنے لگا: نہیں، آپ ﷺنے فرمایا: تو کیا تم دو مہینے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ کہنے لگا: نہیں، آپ ﷺنے فرمایا: کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتے ہو؟ کہنے لگا: نہیں، پھر آپ ﷺتشریف فرما ہوئے تو کوئی شخص ایک پیالا لے کر آیا جس میں کھجوریں تھیں، آپ ﷺنے فرمایا: یہ صدقہ کر دو، تو وہ شخص کہنے لگا: ہم سے زیادہ فقیر کون ہو گا جس کو ہم صدقہ دیں؟ اس شہر میں کوئی گھر بھی ہم سے زیادہ ضرورت مند نہیں ہے، تو نبی ﷺہنسنے لگے حتی کہ آپ کے دانت نظر آنے لگے پھر فرمایا: جاؤ اور اپنی بیوی کو کھلا دو))۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس عورت نے بھی جماع کر کے رمضان کے مہینے کا احترام کو ٹھیس پہنچائی ہے اور رمضان کے روزہ کا بھی لحاظ نہیں رکھا تو اس پر کفارہ واجب ہو گا جیسے آدمی پر واجب ہوتا ہے۔ یہی قول جمہور علماء کا ہے جن میں احناف، مالکیہ، حنابلہ شامل ہیں اور امام شافعی کا بھی ایک قول یہی ہے۔
دوسرا قول: یہ ہے کہ اس عورت پر کفارہ نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺنے اس آدمی کی بیوی پر کفارہ واجب نہیں کیا جس نے آکر کہا تھا کہ میں ہلاک ہو گیا، اور یہ احتمال بھی موجود ہے کہ وہ راضی ہو۔ امام احمدؒ سے پوچھا گیا اس شخص کے بارے میں جس نے رمضان میں اپنی بیوی کے ساتھ روزے کی حالت میں جماع کیا ہو کیا اس کی بیوی پر بھی کفارہ واجب ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہم نے ایسا کچھ نہیں سن رکھا کہ عورت پر کفارہ ہو۔ یہ امام احمد ؒ اور اما م شافعیؒ کا ایک قول ہے اور حسن بصری کا بھی یہی کہنا ہے۔
دونوں اقوال اہل علم میں سے کسی نہ کسی کے اختیار کردہ ہیں اور جو مجھے راجح معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ کفارہ واجب نہیں ہو گا، کیونکہ اگر عورت پر بھی واجب ہوتا تو نبی ﷺضرور بیان فرما دیتے، جبکہ یہ بات تو معلوم ہے کہ ضرورت کے وقت مطلوبہ امر بیان نہ کرنا جائز نہیں، واللہ اعلم۔
اللہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق دے۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
18/12/1424هـ