میرے دل میں ایک عجیب طرح کا وسوسہ پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے میں بہت پس وپیش اورکشکمش کا شکار ہوتا ہوں، وہ یہ کہ مجھے علم نہیں ہے کہ زنا کی مقررہ حدبندی کیا ہے ، کیا زنا صرف ادخالِ ذکر کا نام ہے یا پھر ہاتھوں سے چھونے کو بھی زنا کہتے ہیں ، مطلب یہ کہ اگر کوئی صرف ہاتھوں سے لمس کرے گا تو اس پر حد جاری نہیں ہوگی یا پھر مکمل طور پر عضوِ تناسل کے ادخال سے ہی حد واجب ہوگی؟ فرض کریں میں ایک اصولی فقیہ سے مناظرہ کر رہا ہوں تو میں اس کو نقلی صحیح دلائل کے ساتھ کیسے مطمئن کروں گا؟ مجھے شیخ ابن عثیمین کی کتاب ’’لقاءات الباب المفتوح‘‘ میں ایک فتوی ملا جس میں ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا تھا جس نے عزل کیا ہو لیکن انزال نہ ہوا ہو تو انہوں نے جواب میں لکھا ہے کہ احتیاط اسی میں ہے کہ غسل کرے ، لیکن بعض علماء فرماتے ہیں کہ اس پر غسل واجب نہیں ہے اس لئے کہ شرمگاہیں نہیں ملیں ، اب مجھے نہیں پتہ کہ اس سے غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟
ضابط الحد في الزنا