×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / حج و عمرہ / کیا ایسے اہلِ جدّہ طوافِ قدوم وطوافِ وداع کریں گے جنہوں نے حج کی نیّت کی ہو؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:4107
- Aa +

کیا ایسے اہلِ جدّہ طوافِ قدوم وطوافِ وداع کریں گے جنہوں نے حج کی نیّت کی ہو؟

هل على أهل جدة ممّن ينوون الحج طواف قدوم ووداع

جواب

بعدالحمدوالصّلوۃ

شوافع وحنابلہ کے نزدیک جوشخص بھی حج کی نیت سے مکّہ آئے اس شخص کے لئے طوافِ قدوم سنت ہے

جبکہ حضراتِ مالکیہ طوافِ قدوم کے واجب ہونے کے قائل ہیں․․

احناف کے ہاں طوافِ قدوم صرف آفاقی کیلئے سنّت ہے اور آفاقی ہراس شخص کو کہا جاتا ہے جو حدودِمواقیت کے باہرسے عازمِ سفر ہوا ہوـ․․․

سنت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ طوافِ قدوم مفرد اور قارِن کے لئے سنت ہے اگر وہ حدودِحرم کے باہر سے عازمِ سفر ہوا ہو․․اس بنیاد پراہلِ جدّہ  کے لئے بھی طوافِ قدوم سنّت ہے اگر وہاں سے آنے والا مفرد یا قارِن ہوـ․․․

طوافِ وداع کی حیثیت شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک وجوب کی ہے ہر اس حاجی کیلئے جوحرم سے نکلنے کا ارادہ رکھتا ہو ․یہ حضرات حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہما کی مرفوع حدیث کے عموم سے استدلال کرتے ہیں جسکے الفاظ یہ ہیں:

’’لا ینفرنّ أحد حتی یکون آخر عھدہ بالبیت‘‘اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے

ترجمہ:کوئی بھی شخص ہرگز یہاں سے مت نکلے جب تک کہ اس کا آخری عمل طواف بالبیت نہ ہو․․․․․․اور ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے ہی صحیحین میں مروی ہے فرماتے ہیں

 أمرالنّاس أن یکون آخر عھدھم بالبیت الّا أنّہ خفّف عن المرأۃ الحائض

ترجمہ:آپ ﷺنے لوگوں کو حکم فرمایا کہ ان کا آخری عمل طواف بالبیت ہو مگر حائضہ عورت کے لئے (اس حکم میں) تخفیف فرمائی․․․

طواف ِوداع کے بارے میں حنفیہ کا نقطۂ نظر ہر اس شخص کے لئے وجوب کا ہے جسکا پڑاؤ مواقیت سے باہر ہو اور جو شخص مواقیت کی حدود میں سے ہی آیا ہو اس کا شماراہلِ حرم میں سے ہی ہوگا  لہذا اہلِ حرم کی طرح اس پر بھی طوافِ وداع واجب نہیں ہوگا․․

مالکیہ کے ہاں آفاقی اور ہر اس شخص کے لئے طوافِ وداع سنّت ہے جس کا پڑاؤ حدودِ میقات سے باہر ہواوراس نے میقات کی حدود سے باہر اقامت کی نیّت کی ہو․․․․․․․․․․․ان تمام اقوال کو ملاحظہ کرنے کے بعدراجح یہ  وہ قول معلوم ہوتا ہے جسمیں طوافِ وداع کو ہر اس حاجی کے لئے واجب قرار دیا گیا ہے جو حرم سے نکلنے کا ارادہ کرے اور اس بنیاد پر اہلِ جدّہ کو بھی باقیوں کے مثل یہ حکم شامل ہوگا․․․․․واللہ اعلم


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں