×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / حمام میں بیوی کے ساتھ جماع کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:5398
- Aa +

حمام میں بیوی کے ساتھ جماع کا کیا حکم ہے؟

جماع الزوجة في الحمام

جواب

حمام میں جماع کا حکم ممکن ہے کہ بیت اخلاء میں ضرورت سے زیادہ ٹھراؤ سے مستفاد لیکن جمھور علماء نے بیت الخلاء میں ضرورت سے زیادہ ٹھراؤ کو مکروہ قرار دیا ہے اور حنابلہ تو اسے حرام قرار دیتے ہیں اور ایک  مسلمان کے لئے یہ مشروع قرار دیا گیا ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں داخل ہو تو اللہ تعالی سے شیاطین و جنات کے شرور کا پناہ مانگے جیسا کہ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں تشریف لے جاتے تو یہ دعا فرماتے "اللهم إني أعوذبك من الخبث والخبائث" (ترجمہ : اے اللہ میں تجھ سے شیاطین و جنات کی پناہ مانگتا ہوں) اور وجہ اس کی یہ ہے کہ بیت الخلاء اور حمامات وغیرہ شرور اور مکروہات کی جگہیں ہیں پس "خبث" شر کو اور "خبائث" شیاطین کو کہتے ہیں اس لئے میری رائے یہ ہے کہ کسی مسلمان کے لئے ایسی جگہ جماع کرنا درست نہیں ہے اس لئے کہ یہ شیاطین و جنات کی پناہ گاہیں ہیں اور پھر یہ بھی کہ آپ اپنے اور اپنی زوجہ محترمہ پر شیاطین کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتے اور شیاطین انسان پر اسکے ضعف اور اسکے غم و خوشی کی حالت میں مسلط ہوتے ہیں اور یہ بات تو معلوم ہے کہ جماع جب ہوتا ہے تو انسان انہی احوال پر ہوتا ہے۔ فروع میں ابن مفلح نے ابن جمیع الصیداوی کے حوالہ سے نقل کیا ہے: "حمام میں جماع سے اجتناب کیا جائے" یہ بات ذہن میں رہے کہ حمام سے مراد غسل کی جگہ ہے نہ کہ بیت الخلاء۔۔ و اللہ اعلم 


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں