×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / عید کی نماز ہوٹل کے میدان میں ادا کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2017
- Aa +

کیا عورتوں کے لئے نمازِعید کا ہوٹل کے صحن میں ادا کرنا جائز ہے ؟ اس بات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کہ اگر وہ بڑے میدان میں جائیں گی تو ان کا گزر ایسے لوگوں پر ہوگا جو منکرات کے مرتکب ہیں اور ہے ملک بھی اجنبی ہے اور مسلمان یہاں کم مقدار میں ہیں ؟ صلاة العيد في ساحة الفندق؟

جواب

جہاں تک میرا خیال ہے تو اس مسئلہ کے تحت ایسی جگہ یا صحن و احاطہ وغیرہ میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ کوئی اور جگہ اس سے افضل بھی نہ ملے کیونکہ نماز کے ٹھیک ہونے کی شرائط میں سے کوئی بھی شرط ایسی نہیں پائی کہ جس میں معصیت کی جگہ کی قید ہو یعنی نماز کی صحت کے لئے کوئی بھی ایسی شرط میں کہ جس جگہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہو وہاں نماز ٹھیک نہیں ہوتی کیونکہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے عیسائیوں کے گرجا میں بھی نماز ادا کرنا جائز ہے باوجود اس کے کہ ان جگہوں پر اللہ رب العزت کے ساتھ عظیم کفر کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔

کیونکہ اصل مسئلہ کے تحت ہر اس جگہ پر نماز ادا کی جاسکتی ہے جب تک کوئی وہاں نماز اادا کرنے کی حرمت پر کوئی دلیل نہ آجائے ۔ اس بات پر وہ حدیث دلالت کرتی ہے جس کو امام بخاریؒ و امام مسلمؒ کے نے حضر ت جابر ؓ سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ: ’’ میرے لئے تمام روئے زمین سجدہ گاہ اور پاک بنادی گئی ہے ‘‘ پس میر ی امت میں سے کسی شخص پر بھی نماز کاوقت آجائے تو وہ نماز ادا کرے (رواہ البخاری) اور امام مسلم میں مروی ہے کہ ’’ کسی بھی شخص پر بھی نماز کا وقت آجائے تو وہ نماز ادا کرے جہاں کہیں بھی وہ ہے ‘‘۔

والله اعلم


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں