×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / ریکارڈ شدہ اذان کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3763
- Aa +

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ اما بعد۔۔۔ جناب من! ریکارڈ شدہ کیسٹ سے اذان بلند کرنے کا کیا حکم ہے اگر اس پر اکتفا کرکے مؤذنین سے بے نیازی اختیار کی جائے ؟ اور کیا اس کا جواب دینا مشروع ہے ؟ اور ہسپتالوں اور حکومتی اجلاسوں میں اس کا کیا حکم ہے ، دخولِ وقت کے اعلان کرنے کے لئے ، اس کے ذریعے مساجد میں مؤذنین کے اذان سے استغناء برتتے ہوئے ؟

من أحكام الأذان المسجل.

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حامدا و مصلیا

امابعد۔۔۔

ریکارڈ شدہ آوازوں کی حقیقت یہ ہے کہ ان آوازوں کو زمانہ ٔ ماضی میں جس نے ریکارڈ کیا ہوتا ہے تو اسی کی آواز کو دوبارہ دہراتی ہیں ، اور اس اعتبار سے یہ آوازیں ان آوازوں جیسی نہیں ہوتیں جو زمانۂ حال میں ہوتی ہیں ، نہ تو ارادے اور نیت کے اعتبار سے اور نہ ہی وقوع اور حقیقت کے اعتبارسے ، اسی بنیاد پر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ریکارڈ شدہ آوازوں کے ذریعے اذان بلند کرنے پر اکتفا ء حاصل کرنا غیرکافی ہے، اس لئے کہ اس میں نیت کی ضرورت پڑتی ہے جو کہ عمل کی اصل ہے ، جیسا کہ صحیحین میں حضرت عمر ابن الخطاب ؓسے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ‘‘، اس لئے کہ اس صورت میں مکلّفین کاعدمِ اشتغال لازمی آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے خود ذکراللہ کا مطالبہ کیا ہے ،جیسا کہ ارشادِنبویﷺ ہے : ’’ جب نماز کا وقت ہو تو تم سے کوئی اذان دے‘‘(رواہ البخاری۸۱۹ و مسلم ۶۷۴عن مالک بن الحویرثؓ) لہٰذا اذان کا جواب دینا اور اذان سن کر مسجد آنا وغیرہ جتنے بھی مبنی احکام ہیں وہ سب ا س ریکارڈ شدہ اذان کے لئے ثابت نہیں ہوتے، اور نہ ہی آپ ﷺ کے اس قول میں شامل ہے جس کو آپ ﷺ نے مستحب قرار دیا ہے کہ :’’جب تم اذان سنو تو تم بھی وہ کلمات کہو جو مؤذن کہتا ہے ‘‘، (رواہ البخاری ۶۱۴ و مسلم ۳۸۳ عن ابی سعید الخدریؓ) لہٰذا اذان کا جواب دینا اذانِ مشروع میں لازمی ہے ، لیکن اگر کسی نے اس نیت ریکارڈ شدہ اذان کا جواب دیا کہ اس میں ذکر اللہ ہے تو اس پر اس کا اجر تو دیا جائے گا لیکن اذان مشروع سے کم، اور رہی بات تنبیہ کے لئے مؤذنین کے ریکارڈ شدہ آوازوں کو استعمال کرنے کی ، اور ان آوازوں کے ذریعے اذانِ مشروع پر اکتفا ء کے علاوہ تو جیسا کہ بعض اداروں اور اجلاسوں میں ریکارڈ چلانا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ یہ محض تنبیہ ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

27 /4/ 1428هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں