×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / مردار کے بال

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3511
- Aa +

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته مردار کے بالوں کے طاہر یا پاک ہونے کی کے دلیل ہے ؟

شعر الميتة.

جواب

حامدا و مصلیا

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

أما بعد

چیزوں میں اصل ا ن کا طاہر و پاک ہونا ہے اور ان کی ناپاکی یا نجس ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہوتی ، جہاں تک بات ہے اس آیت کی جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : (ترجمہ)  ’’ تم پر مردار حرام قرار دیا گیا ہے ‘‘(سورۂ مائدہ :۳

امام ابن تیمیہ ؒ فتاوی کبریٰ میں (۲۶۶/۱) میں فرماتے ہیں کہ اس آیت کے تحت بال اور جو ان کے مشابہ ہے وہ داخل نہیں ہوتے کیونکہ مردار یا مردہ زندہ کی ضد ہے اور زندگی کی دو قسمیں ہیں :  (۱) حیوانات کی زندگی  (۲) اور نباتات کی زندگی۔

امام ابن تیمیہؒ نے بالوں کو حیاتِ نباتا ت کے تحت ذکر فرمایا ہے کہ یہ نباتات کی طرح غذ ا حاصل کرتے ہیں اور ان کی طرح پھلتے پھولتے اور پرورش پاتے ہیں مگر بے حس ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی کے ارادہ سے حرکت کرتے ہیں ۔ اور حیوانات کی زندگی کی طرح وہ حلال نہیں کہ حیوانات کے مرنے کی طرح ان کے بال بھی مرجائیں یا ان کے الگ ہونے سے موت واقع ہوجائے اور ان کے نجس ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے والله أعلم۔

آپکا بھائی

أد. خالد المصلح

28 /3 /1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں