×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / مردوں کے لئے دف بجانے کا کیا حکم ہے

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:4883
- Aa +

مردوں کے لئے دف بجانے کا کیا حکم ہے ؟

حكم ضرب الدف للرجال

جواب

حامدا و مصلیا

امابعد۔

اہلِ علم کامردوں کے دف بجانے میں اختلاف ہے جس میں دو اقوال ہیں

[1] پہلا قول:  شادی وغیرہ میں مردوں کے لئے دف بجانا جائز ہے اور یہی امام مالکؒ

کے بعض نصوص سے بھی ثابت ہے ۔[3] اورامام احمد ؒ  [2] ، امام شافعیؒ

دوسرا قول:  شادی وغیرہ میں مردوں کے لئے دف بجانا مکروہ ہے اور یہ امام ابو حنیفہ ؒ

کا بھی ایک قول ہے ۔[5]  کا مذہب ہے، اور مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ [4]

اور جمھور کی دلیل وہ احادیث ہیں جن میں نکاح کے موقع پر دف بجانے کے استحباب کے بارے بغیر کسی تخصیص کے آیاہے جیسا کہ حدیثِ عائشہ ؓ میں ہے کہ : ’’نکاح کا اعلان کرو اور اس میں دف بجاؤ‘‘ اور محمد بن حاطب کی حدیث:  ’’حلال اور حرام کے درمیان جو فاصل ہے وہ دف بجانا ہے ‘‘ وغیرھما۔ اور جن لوگوں نے اس کو عورتوں کے ساتھ خاص کیا ہے تو انہوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں آیا ہے کہ آپکے زمانے میں دف بجایا گیا تو آپنے ارشاد فرمایا کہ یہ صرف عورتوں کے لئے ہے ، ابن الحجر نے فتح الباری (۲۲۶/۹) میں فرمایا ہے’’وہ قوی احادیث جن میں عورتوں کے لئے اس کی اجازت ہے تو عورتوں کے ساتھ مرد لاحق نہیں ہوں گے کیونکہ اس میں عورتوں کے ساتھ عام تشبہ ہے ۔

لیکن جہاں تک میری رائے ہے تووہ یہ ہے کہ عورتوں کے لئے یہ وارد ہونا مردوں کے حق میں مانع نہیں ہے خاص کر اس کے بجانے کے جواز میں مردوں کے لئے اس کا سننا جائز ہے ، جیسا کہ ترمذی نے (۳۶۰۹) نے حدیثِ بریدہؓ سے روایت کیا ہے کہ ’’آپاپنے بعض غزوات میں نکلے تو واپسی میں ایک کالی باندی آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول!  میں نے یہ منت مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو صحیح سالم لوٹایا تو میں آ پ کے سامنے دف بجاکر گاؤں گی ۔ آپنے اس سے ارشادفرمایا:  ’’اگر تم نے یہی منت مانی ہے تو ٹھیک ہے دف بجا کر اپنی منت پوری کرلواور اگر منت نہیں مانی تو پھر نہیں ‘‘،تو وہ باندی دف بجانے لگی ۔ (قال ابو عیسی ھذا حدیث حسن صحیح غریب) اور رہی بات یہ کہ اس میں عورتوں کے ساتھ تشبہ ہے اس سے بچنا چاہئے تو یہ عر ف میں مکان اور زمان کے اعتبارسے انتہائی مختلف فیہ ہے۔ واللہ أعلم بالصواب۔

آپکا بھائی

خالد المصلح

28/03/1425هـ

-

[1] ينظر: حاشية دسوقي2/338، مواهب الجليل 4/7.   

[2] ينظر: أسنى المطالب 4/345، الفتاوى الكبرى للهيثمي 4/356.   

[3]  ينظر: الإنصاف 8/342، مطالب أولي النهى 5/251.   

[4]  ينظر: البحر الرائق 7/88، رد المحتار 5/483.

[5] ينظر: مواهب الجليل 4/7، أسنى المطالب 4/345، كشاف القناع 5/184.


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں