×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / نماز میں قرآن ہاتھ میں اٹھانا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3327
- Aa +

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

اما بعد۔

جنابِ من! کیا فرض یا نفل نماز میں قرآن سے تلاوت کرنا جائز ہے؟

حمل المصحف في الصلاة

جواب

حامدا و مصلیا

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امابعد۔۔۔

نفل نماز میں قرآن سے تلاوت کرنے کے بارے میں اہلِ علم کے تین اقوال ہیں:

پہلا قول:  ایسا کرنا مباح ہے ۔ اور یہ امام شافعیؒ اور امام احمدؒ کا مذہب ہے ۔

دوسرا قول:  ایسا کرنا مکروہ ہے ۔ اور یہ امام مالکؒ کا مذہب ہے اور امام احمدؒ کے مذہب میں بھی اس طرح کی ایک روایت ہے ، اور یہی صاحبین (امام محمدؒ اور امام ابو یوسفؒ ) کا بھی مذہب ہے ۔

تیسراقول:  ایسا کرنا حرام ہے اور اس سے نماز باطل ہوجاتی ہے ۔ یہ امام ابو حنیفہ ؒ کامذہب ہے،اور اس سے نماز باطل ہونے کی علت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے اسے فکر ونظر کی ضرور ت پڑتی ہے ، اور یہ کرنا عملِ کثیر میں سے ہے ۔

لیکن ان سب اقوال میں أقرب الی الصواب قول اباحت کا ہے ، خاص طور ضرورت کے وقت۔

اور امام ابوحنیفہؒ کے قول کا یہ جواب دیا جائے گا کہ فکر ونظر اگر مصحف کے علاوہ ہو تو اس سے بالاتفاق نماز باطل نہیں ہوتی ، تو اس طرح تو بدرجۂ أولیٰ باطل نہیں ہوگی۔

البتہ اگر مقتدی امام کے پیچھے قرآن ہاتھ میں اٹھا ئے تو پھرمیری نظر میں ایسا کرنا مکروہ ہے ، اس لئے کہ قرآن کو ہاتھ میں اٹھانا اور اس کو دیکھنا نماز سے غافل ہونا ہے ، اور اس کے لئے بغیر کسی حاجت کے اوراق کا پلٹنا ہے ، ہاں اگرضرورت پڑجائے مثلاََ امام کو فتحہ دینا ہو تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔

آپ کا بھائی

أ.د خالد المصلح

22 / 5 /1426هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں