×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / شوہر کا نکاح کو معلق کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3174
- Aa +

میں الجزائر سے ایک خاتون ہوں اور میں اپنے ساتھ خاص ایک مسئلے کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں اور وہ یہ کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ لڑنے جھگڑنے کی وجہ سے غصہ میں آکر اپنے والد کے گھر رہنے لگی ، اور یہ حالت تین سال سے ہے، ابھی تک میرے شوہر نے نہ میرا حال پو چھا اور نہ ہی اس شکل کی کوئی حل نکالی جو ہمارے درمیان ہے ۔ پس لڑنے جھگڑنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ چاہتا تھا کہ میں ا س کے والدین کے ساتھ رہوں اس شہر میں جہاں وہ خود نہیں رہتا اور نہ کام کرتا ہے ، جبکہ اس نے شادی سے پہلے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں آ پ کو اپنے ساتھ اس شہر میں رکھوں گا جہاں میں کام کرتا ہوں ۔ میں نے اس حالت میں آٹھ سال تک صبر کیا یہاں تک کہ میرے اس سے تین بچے بھی پیدا ہوئے اور میں ہر مرتبہ اپنی دیورانیوں کی اپنے ساتھ بدسلوکی اور خاوند کے کلی طور پر غائب ہونے پر غصہ ہوتی تھی اور وہ ہمارے پاس اکیس یا اس سے بھی زیادہ دنوں میں ایک بار آتا تھا لیکن میں اپنے بچوں کی وجہ سے واپس آتی تھی لیکن جب میں گھر واپس آتی تو یہ حالت مستقل رہتی اور اب میرے برداشت سے باہر ہوگیا اور آخر کار میں نے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہا اور ان باتوں نے مجھے اپنے والد کے گھر جانے پر مجبورکر دیا ۔اور اب میں چاہتی ہوں کہ میرا شوہر مجھے واپس لے جائے کیونکہ بچے اس کے پاس ہیں ورنہ میں کبھی بھی اس کے پاس نہ جاتی ، وہ میرے بچوں کو میرے ساتھ جانے کے لئے نہیں چھوڑتے میں ان کو صرف عیدالفطر کے دن دیکھ سکتی ہوں اور یہ صورتِ حال تین سال سے ہے ۔ اب میں حیران پریشان ہوں کہ نہ میں اپنے شوہر کے پاس ہوں اور نہ میں مطلّقہ ہوں ، اور میں کام کرتی ہوں باہر نکلتی ہوں اور شیطان کے مکر سے ڈرتی ہوں ۔ لہٰذا اب میرا سوال ہے کہ جو میں نے کیا ہے کیا اللہ تعالیٰ اس پر غصہ ہونگے ؟ ازراہِ کرم جناب من آپ اس معاملے میں ہماری رہنمائی فرمائیں کہ آپ اسے بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے اور برکت عطافرمائے ! آمین

جعلني معلقة فماذا أفعل؟

جواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

مؤمن پر واجب ہے کہ وہ اللہ پاک سے ڈرے اور اپنے عہد وپیمان کو پورا کرے سورۂ مائدہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :(ترجمہ) ’’اے ایمان والو!  اپنے وعدو ں کو پورا کرو‘‘ ایک اور جگہ سورۂ اسراء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :(ترجمہ) ’’اور اپنے وعدوں کو پورا کرو بے شک وعدوں کے بارے میں پوچھا جائے گا ‘‘ اور اس کی تاکید نکاح کے شرائط میں خاص طور پر ہوتی ہیں ، جیسا کہ آپکا ارشاد ہے : ’’سب سے زیادہ حق تم پر ان شرائط کا ہے جن کی وجہ سے تم اپنے لئے شرمگاہوں کو حلال کرتے ہو کہ ان کو پور ا کرو‘‘۔ یہ حدیث عقبہ بن عامرؓ سے بخاری و مسلم اور ان کے علاوہ نے روایت کی ہے ۔

اور جب آپ کے شوہر نے وعدہ کیا ہے کہ وہ آپ کو اپنے ساتھ رکھے گا تواب اس پر واجب ہے کہ وہ اس وعدے کو پورا کرے اور اگر وہ یہ وعدہ پورا نہیں کرتا تو آپ کو مطالبہ کا حق ہے کہ آپ نکاح کو فسخ کریں ان شرائط کی عد م موجودگی کی وجہ سے جو عقدِ نکاح میں طے کی گئی تھیں۔  اور اگریہ شر ط نہ بھی رکھی ہوتی تو بھی ازدواجی زندگی میں بنیادی چیز یہ ہے کہ عورت اپنے شوہر کے قریب رہے کیونکہ یہی وہ بھلائی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سورۂ نساء میں ذکر کیا ہے کہ:(ترجمہ)  ’’کہ ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرو‘‘۔

جو کوئی عارض کسی مصلحت یا جت کی وجہ سے اگر آپ کو اس کے خلاف کرنے سے روک رہا ہے تو پھر میں آپ کو تقوی کی نصیحت کرتا ہوں جس طرح میں آ پ کے شوہر کو نصیحت کررہا ہوں کہ وہ اپنے بکھرے ہوئے آشیانے کے جمع کرنے کے بارے میں سوچے اور کوشش کرے ۔ اور یہ جائز نہیں کہ وہ آ پ کو اس طرح اس حالت میں لٹکائے رکھے کیونکہ اس پر وہی فرض ہے جو سورۂ بقرہ میں ہے کہ :(ترجمہ) ’’ یا تو قاعدے کے مطابق اس کو روکے رکھے یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے ‘‘، اور جو آپ نے اپنے سوال میں بتایا وہ ان دونوں باتوں میں سے ایک ہے جیسا کہ جائز نہیں ہے کہ وہ آپ کے اور آ پ کے بچوں کے درمیان جدائی ڈال دے بلکہ یہ تو  بہت بڑا ظلم ہے ۔

کیا اسے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ قیامت کے دن اس کے اور اس کے احباب کے درمیان فرقت ڈال دی جائے گی ؟ اگر وہ پیچھے ہٹتا ہے صلح سے بھی اور اجتماع سے بھی تو پھر آ پ کے لئے میر ی رائے یہ ہے کہ آپ اپنے مسئلے کو حاکمِ عدالت کے پاس لے جائیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ آپ کے لئے کوئی راستہ نکالے یا طلاق دلوادے گا کہ آپ اپنی زندگی نکاحِ جدیدسے باعزت گزار سکیں ۔

اللہ آپ کے حال پر رحم فرمائے اور آپ کو پھر سے جمع فرمائے ! آمین

آپ کا بھائی

خالد المصلح

15/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں