×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / حائضہ عورت کے ساتھ استمتاع

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:8082
- Aa +

دورانِ حیض دُبر کے اندرداخل کئے بغیر بیوی کے سرینوں سے لطف اندوزی کا کیا حکم ہے؟

الاستمتاع بالحائض

جواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

حائضہ عورت سے گھٹنوں سے نیچے اور ناف سے اوپر لطف اندوز ہونا نص اور اجماع دونوں سے جائزہے ۔ صحیحین میں حضرت عائشہ ؓکی حدیث ہے وہ فرماتی ہیں کہ: ’’ جب ہم میں سے کسی کو ماہواری ہوتی اور آپ مباشرت کا ارادہ فرماتے تو اس کو حکم کرتے کہ وہ ازار پہنے اور اس طرح وہ اس کے ساتھ مباشرت فرماتے‘‘۔

اور حضرت میمونہؓ سے مروی ہے کہ آپبیویوں میں سے کسی کے ساتھ مباشرت کا ارادہ فرماتے تو اس کو حکم کرتے کہ وہ ازار پہنے پس وہ ایامِ حیض میں ازار پہنتی ، یہ صحیحین میں وارد ہے۔

اور اما م مسلم ؒ میں لکھا ہے کہ آپبیویوں کے ساتھ مباشرت ازار کے اوپر سے کرتے تھے جب اسے ماہواری ہوتی۔رہی بات یہ کہ ایامِ حیض میں گھٹنوں سے اوپر اور ناف سے نیچے استمتاع کرنے کی تو اس میں علماء کا دو اقول میں اختلاف ہے

پہلاقول:  اس کے جواز کا ہے اس شخص کے لئے جو اپنے آپ کو فرج میں وطی سے روک سکتا ہے ، یہ امام احمدؒ کا قول ہے اور اس پر اہلِ علم کی ایک جماعت متفق ہے ۔

دوسرا قول:  مطلقاََ حرام ہے ، یہ احناف ، مالکیہ اور شوافع اور جمہور علماء کا مذہب ہے ۔

اور ان دونوں اقوال میں سے ٹھیک قول پہلا قول ہے ۔ کیونکہ امام مسلمؒ نے صحیح میں حضرت انس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ :’’صحابہ ؓ نے آپسے پوچھا یہود یوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی ہے تو اس کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں اور گھر کے اور معاملات کرتے ہیں تو اس پر اللہ پاک نے یہ آیت اتاری کہ :(ترجمہ)  ’’ اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے ، لہٰذا حیض کی حالت میں عورتوں سے الگ رہو‘‘ (سورۂ بقرہ ۲۲۱)تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ سب کرو سوائے جماع اور وطی کے ‘‘ ۔ تو یہ حدیث مطلقاََ حیض کی حالت میں استمتاع کے جوابات پر دلالت کررہی ہے سوائے شرمگاہ کے ۔ اور مانعین جن احادیث سے استدلال کرتے ہیں تو ان احادیث سے جواز ثابت ہوتا ہے نہ کہ حرمت ، اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔

اور خاص طور پر اس سے جو سمجھ آرہا ہے کہ جس نے منع کیا ان کے خلاف کیا جانے آپکے قول کی وجہ کہ’’سب کچھ کرو سوائے جماع اور وطی کے ‘‘ اور جو آپنے پوچھا ہے کہ بیوی سے حیض کی حالت میں بیوی کے سرینوں سے استمتاع حاصل کرنا بغیر حرام میں پڑے تو اس حالت میں جائز ہے ۔ واللہ أعلم۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں