×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نکاح / بیوی کے سرینوں ساتھ مداعبت

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:8325
- Aa +

کیا مرد کے لئے اپنی بیوی کے ساتھ اس کی سرینوں میں ہاتھ یا منہ یا آلۂ تناسل کے ساتھ مداعبت کرناجائز ہے بشرطیکہ پردۂ بکارت کو چھوئے نہ اور ادخال نہ کرے ؟

مداعبة أرداف الزوجة

جواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (ترجمہ)  ’’تمہاری بیویاں تمہارے لئے کھتیاں ہیں تم اپنی کھیتی میں جہاں سے جی چاہے آؤ‘‘۔ عورت سے لطف حاصل کرنا جائز ہے چاہے جیسا بھی ہو لیکن جماع صرف فرج سے ہی ہوگا۔عورت کی رانوں کے درمیان استمتاع کرنا جائز ہے اور اس پر آپکی حدیث واردہے کہ آپیہودیوں کے بارے میں بتایا گیاکہ وہ حائضہ عورت سے جدائی اختیار کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کھانا پینا بھی چھوڑ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ جماع کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں تو آپنے جب یہ سنا تو ارشاد فرمایا:’’سب کچھ کرو سوائے نکاح کے ‘‘۔اس حدیث کو امام مسلمؒ نے حماد بن سلمہ کے طریق سے حضرت ثابت بن انس ؓ سے نقل کی ہے ۔اور فقہائے مالکیہ ، شافعیہ اور حنابلہ کی ایک جماعت نے مرد کا عورتوں کے سرینوں سے دُبر کے بغیر استمتاع کرنے کے جواز کو ذکر کیا ہے ۔اور جس کے بارے میں آ پ نے پوچھا ہے کہ عورت کی سرینوں کو مس کرنا یا آلۂ تناسل کے ذریعے مباشرت کرنا کیسا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر دُبر کی طرف جانے کا اندیشہ نہ ہو تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں لیکن پھر بھی یہ جائز نہیں ہے کیونکہ حرام میں مبتلا کرنے والی چیز بھی حرام ہوتی ہے ۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

14/03/1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں