×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / العقيدة / کافروں کے ممالک میں سیر وسیاحت کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3201
- Aa +

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سیر وسیاحت کے لئے کفار کے ممالک میں سفر کرنا کیسا ہے؟

السیاحۃ فی بلاد الکفر

جواب

حامداََ ومصلیاََ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اما بعد۔۔۔

اگر ضرورت نہ ہوتو کفار کے ممالک میں نہیں جانا چاہئے کیونکہ آپنے ارشاد فرمایا:’’میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکین کے درمیان اقامت اختیار کرے‘‘ (رواہ ابوداؤد  ۲۶۴۵ والترمذی۱۶۰۴)اس روایت کے راوی اسماعیل ہیں جو قیس کے واسطہ سے جریر بن عبداللہ ؓ نقل کرتے ہیں اور صحیح قول کے مطابق یہ روایت مرسل ہے ۔

اسی روایت کی شاہدا یک دوسری روایت ہے جو امام ابوداؤد ؒ نے نقل فرمائی ہے یہ روایت سلیمان بن سمرہ کے واسطہ سے ہے جو سمرہ بن جندب ؓ سے نقل فرماتے ہیں اور سمرہ بن جندب ؓ نبی کریم سے نقل فرماتے ہیں کہ آپنے ارشاد فرمایا: ’’جو مشرک سے ملاقات کرے یا ا س کے ساتھ رہائش پذیر ہو تو وہ اسی کی طرح ہے‘‘۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

22 /5 / 1427هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں