محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سیر وسیاحت کے لئے کفار کے ممالک میں سفر کرنا کیسا ہے؟
السیاحۃ فی بلاد الکفر
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
محترم جناب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ سیر وسیاحت کے لئے کفار کے ممالک میں سفر کرنا کیسا ہے؟
السیاحۃ فی بلاد الکفر
جواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اما بعد۔۔۔
اگر ضرورت نہ ہوتو کفار کے ممالک میں نہیں جانا چاہئے کیونکہ آپﷺنے ارشاد فرمایا:’’میں ہر اس مسلمان سے بری ہوں جو مشرکین کے درمیان اقامت اختیار کرے‘‘ (رواہ ابوداؤد ۲۶۴۵ والترمذی۱۶۰۴)اس روایت کے راوی اسماعیل ہیں جو قیس کے واسطہ سے جریر بن عبداللہ ؓ نقل کرتے ہیں اور صحیح قول کے مطابق یہ روایت مرسل ہے ۔
اسی روایت کی شاہدا یک دوسری روایت ہے جو امام ابوداؤد ؒ نے نقل فرمائی ہے یہ روایت سلیمان بن سمرہ کے واسطہ سے ہے جو سمرہ بن جندب ؓ سے نقل فرماتے ہیں اور سمرہ بن جندب ؓ نبی کریم ﷺسے نقل فرماتے ہیں کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا: ’’جو مشرک سے ملاقات کرے یا ا س کے ساتھ رہائش پذیر ہو تو وہ اسی کی طرح ہے‘‘۔
آپ کا بھائی
أ.د.خالد المصلح
22 /5 / 1427هـ