×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / عورت کا ظہر کی نماز کو مؤخر کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2467
- Aa +

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! ایک عورت روزانہ بغیر کسی عذرکے ظہر کی نمازڈھائی بجے تک مؤخر کرتی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ تأخير المرأة لصلاة الظهر

جواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 امابعد۔۔۔

 جب تک ظہر کا وقت نہ نکل جائے توتاخیر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ظہر کا وقت زوال سے شروع ہوتا ہے اور یہ وہ وقت ہوتاہے جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہوجاتاہے ۔ اور اس پر آپکی بہت ساری احادیث دلالت کرتی ہیں۔ اور ظہر کا وقت عصر کے داخل ہونے کے ساتھ نکل جاتا ہے اور ظہر فاصل ہے بلکہ ظہر کے وقت کے نکلنے کے ساتھ ہی عصر کا وقت داخل ہوجاتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (ترجمہ)  ’’آفتاب کے ڈھلنے کے وقت سے لیکر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرواورفجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو اور یاد رکھو کہ فجر کی تلاوت میں (فرشتوں کا) مجمع حاضر ہوتا ہے ‘‘۔ الاسراء: 78

لہٰذا ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کے درمیان کوئی فاصل نہیں ہے بلکہ ایک کے وقت کا خارج ہونے سے دوسرے کا وقت داخل ہوجاتا ہے سوائے فجر کے کیونکہ یہ الگ ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :(ترجمہ)   ’’اورفجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو اور یادرکھو کہ فجر کی تلاوت میں (فرشتوں کا) مجمع حاضر ہوتا ہے ‘‘۔کیونکہ اس والله أعلمکا وقت مستقل ابتدا ء اور انتہاء کا ہے۔

آپ کا بھائی

أ. د.خالد المصلح

5 / 3 / 1434هـ

 


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں