×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / دو سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3773
- Aa +

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جناب عالی! کیا دونوں سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے ؟

الإشارة بالسبابة بين السجدتين

جواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 امابعد۔۔۔

آپ کے سوال کے جواب میں ہم اللہ کی توفیق سے یہ کہتے ہیں کہ جمہور علماء کا یہ مذہب ہے کہ تشہد کے علاوہ شہادت کی انگلی نہیں اٹھاتے اور ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان اٹھائی جائے اور یہ بات ابن القیم ؒ کی کتاب زاد المعاد سے سمجھی جاسکتی ہے اور اس سے دلیل پکڑتے ہیں جو امام احمدؒ (۱۸۳۷۹) نے وائل بن حجرؓ سے نقل کی ہے کہ آپکی صفتِ صلاۃ میں ہے کہ آپنے سجد ہ کیا کانوں کے مقابل میں ہاتھوں کو رکھااور بائیں پیر کو لٹایا اور پھر اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھا اور اپنے دائیں بازو کو دائیں ران پر رکھا اورپھر اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کیا اوربڑی انگلی کو درمیانی انگلی پر رکھااور باقی ساری انگلیوں کو بند کردیا، اور پھر سجدہ کیا اور دونوں ہاتھ کانوں کے بالمقابل تھے اور یہ حدیث ان کے لئے واضح ہے کہ نماز سجدوں کے درمیان انگلی سے اشارہ کرسکتا ہے ۔ لیکن جمہور علماء فرماتے ہیں کہ یہ حدیث دوسری محفوظ حدیث کے مخالف ہے ، جس میں نہ کرنے کا ذکر ہے مگر صرف تشہد میں جائز ہے۔ جس طرح صحیح مسلم (۵۸۰) کی حدیث میں ہے جو ابن عمرؓ سے منقول ہے کہ آپ جب تشہد میں بیٹھ جاتے تواپنے بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں گھٹنے پر رکھتے، اوراپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اشارہ صرف تشہد میں ہے اور یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت نبوی ہے ۔

سجدتین کے درمیان کبھی کبھار کرتے تھے اس وجہ سے س کو زیادہ نقل نہیں کیا گیا جس طرح تشہدوالی فصل کو نقل کیا گیا ہے ۔ملا علی قاری ؒ نے مرقاۃ المفاتیح میں تین صفاتِ متقاربہ ذکر کی ہیں جو درج ذیل ہیں

پہلی صفت:  چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو درمیانی انگلی سے ملا کر بندکردیا جائے اورموٹی انگلی کو شہادت کی انگلی کی جڑ کے ساتھ ملالے ۔

دوسری صفت :  یہ ہے کہ شہادت کی انگلی کو بندکی ہوئی انگلیوں کے ساتھ ملا لے جیسا کہ تئیس کو قبضہ کرلے ۔

تیسری صفت: یہ ہے کہ چھنگلی اور اس کے ساتھ والی انگلی کو مٹھی بند کرکے اورموٹی انگلی کو ساتھ ملالے اور وسطیٰ اور شہادت کی انگلی کو دائرہ بناکر ملائے ۔

آپ کا بھائی

أ.د.خالد المصلح

6/ 4/ 1427هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں