جناب عالی! اگر کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے جسم کے ساتھ کوئی گندگی لگی ہوئی ہو اور اس کو اس گندگی کا علم نہ ہو تو کیا اس کی نماز درست ہوجائے گی ؟
الصلاة بالنجاسة
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
جناب عالی! اگر کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے جسم کے ساتھ کوئی گندگی لگی ہوئی ہو اور اس کو اس گندگی کا علم نہ ہو تو کیا اس کی نماز درست ہوجائے گی ؟
الصلاة بالنجاسة
جواب
حامداََو مصلیاََ ۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امابعد۔۔۔
اگربدن کے ساتھ کوئی گندگی وغیرہ لگی ہوئی ہو تو اکثر اہلِ علم کے ہاں اس کی نماز نہیں ہوتی، ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے :(ترجمہ) اور اپنے کپڑوں کو صاف رکھو‘‘ (سورۂ مدثر :۴)اور اس حدیث کی وجہ سے بھی جو حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے کہ آپﷺکے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑوں کو حیض کا خون لگ جائے تو کیا کرنا چاہئے ؟ آپﷺنے جواب میں ارشاد فرمایا:اس کو رگڑ کر صاف کرلے ، پھر ناخن کے ذریعے پانی سے صاف کرلے اور پھر اس کے بعد پانی بہائے اور پھر اس کے بعد نماز پڑھ لے‘‘۔ امام بخاریؒ نے صفحہ نمبر (۲۲۰۱) پر روایت کی ہے اورامام مسلمؒ نے صفحہ نمبر(۲۹۱) پر۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی دلائل ہیں ۔
آپ کا بھائی
أ.د خالد المصلح
28 /3 /1425هـ