×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / نمازکے دوران سجدوں میں حائل ہونا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3358
- Aa +

جناب عالی! کیا احادیث میں کوئی ایسی حدیث وارد ہوئی ہے جو زمین پر بغیر حائل کے سجدہ کرنے پر دلالت کرتی ہو اور سنیت ثابت کرتی ہو؟ یعنی کہ میں زمین پر بغیر حائل کے سجدہ کروں ؟

السجود على حائل في الصلاة

جواب

حامداََو مصلیاََ ۔۔۔ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 امابعد۔۔۔

اہلِ علم کے ایک جماعت کی رائے ہے جن میں امام شافعی ؒ بھی شامل ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں کہ نماز کے ساتھ جو حائل متصل ہو اس کے ساتھ نماز پڑھنا جائز نہیں ہے جیسے کہ عمامہ اور کپڑے وغیرہ اور استدلال کرتے ہیں امام مسلمؒ کی ایک حدیث سے جس کو انہوں نے نقل کی ہے جو خباب بن الارت سے مروی ہے فرمایا کہ ہم آپکے پاس آئے تاکہ گرمی کی شدت کی شکایت کرے لیکن ہم نے شکایت نہیں کی۔وہ سب کہتے ہیں کہ نمازی کے لئے اعضائے سجود کا سجدہ کی جگہ پر بغیر حائل کے رکھناواجب ہے۔ تابعین اور اصحاب مذاہب کے جمہور علماء اور ان کے علاوہ نے اس میں اختلاف کیا ہے ۔

وہ سب کہتے ہیں کہ نمازی کے لئے اعضائے سجود کا بلا حائل سجدہ پر رکھناواجب نہیں ہے ۔اور وہ جواز کا استدلال اس حدیث سے کرتے ہیں جو بخاری شریف میں(۳۸۵) اور مسلم شریف میں (۶۲۰) میں مذکور ہے ۔ اور یہ حدیث بکر بن عبداللہ کے طریق سے حضرت انس ؓسے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم آپکے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ ہم میں سے کسی نے گرمی کی شدت کی وجہ سے سجدہ کی جگہ پر چادر بچھادی۔ اور أقرب الی الصواب تویہ ہے کہ اگر کوئی ضرورت نہ ہو تو بلاحائل کے نماز پڑھنا أولیٰ ہے ۔واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

أ د.خالد المصلح

13 / 6 / 1427 هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں