×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / کیا حاملہ عورت سے آنے والے خون کو حیض کا خون مانا جائے گا؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3044
- Aa +

کیا حاملہ عورت کو آنے والے خون کو حیض کا خون مانا جائے گا؟

ھل یعتبر الدم النازل من المرء ۃ الحامل دم حیض؟

جواب

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ حاملہ عورت کو آنے والا خون اس کی دو وجہ ہیں:

پہلی حالت:  کہ یہ وہ دم جاری ہے جو اس کو حیض کی طرح عادتاََ حمل سے پہلے بھی آتا تھاتو اس میں علماء کے دو قول ہیں۔ جمہو ر علماء فرماتے ہیں کہ یہ دم فساد ہے اور یہ نماز اور روزہ سے مانع ہو گا ۔ اور امام شافعیؒ اور علماء کی ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ یہ حیض کا خون ہے اور یہ نماز اور روزہ سے مانع ہوگا۔اور ان دونوں اقوال میں سے صحیح یہ ہے کہ یہ دم فساد ہے کیونکہ یہ ثابت ہے کہ حاملہ عورت کو حیض نہیں آتا، اس وجہ سے جو خون حمل کے دوران آئے گا وہ دم حیض نہیں ہوگا۔ بلکہ وہ دم عرق ہوگا اور جب وہ دم عرق ہے تو وہ دم فسا د ہو ااور دم فساد نمازاور روزہ سے مانع نہیں ہے ۔

دوسری حالت یہ ہے کہ خون اچانک آئے اور عادت کی طرح منتظم حالت میں نہ ہو اور جب یہ اچانک آئے تو یہ دم فساد ہے ، اور دم فساد نماز اور روزہ سے مانع نہیں ہے ۔ اور جب نکلنے والا خون ولادت کے قرب آئے تو بعض علماء کے نزدیک نفاس کا خون ہے تو یہ نماز اورروزہ سے مانع ہے اور صحیح یہ ہے کہ یہ نفاس کا خون نہیں ہے ۔بلکہ یہ دم فساد ہے اور نماز اور روزہ سے نہیں روکے گااور دم نفاس تو ولادت کے بعد آتاہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں