×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طھارت / کیا غسل وضو کی جگہ کافی ہوجاتاہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2867
- Aa +

غسل واجب یامستحب یا مباح ہو وضو کی جگہ نماز کے لئے کافی ہوجائے گا، اگر جائز ہے تو اس کی کیا شرط ہے ، دلیل کے ساتھ بیان کریں؟د

الاغتسال هل يجزئ عن الوضوء ؟

جواب

امابعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

 جی ہاں ! غسل واجب یا مستحب نماز کے لئے وضو کی جگہ کافی ہوجاتاہے اگر غسل کرنے والا کلی کرے اور ناک میں پانی ڈالے طہارت کی آیت میں اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق (سورۂ مائدہ :۶)  ترجمہ:  ’’اگرتم جنبی ہو تو طہارت حاصل کرو‘‘۔یہاں وضو کو ذکر نہیں کیا، ہاں اگر مباح غسل ہو تو پھر وضو بہت لازمی ہے کیونکہ وضو میں ترتیب شرط ہے اعضاء کو دھوتے ہوئے اور یہ ترتیب سارے جسم پر پانی ڈالنے سے حاصل نہیں ہوتی ، اگر پاکیزگی یا ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئے غسل کرے تو نماز کے لئے وضو کرے۔

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں