×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / التفسير / اللہ تعالیٰ کے فرمان ’’جنب اللہ ‘‘ سے مقصود

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2484
- Aa +

اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’أن تقول نفس یا حسرتی علی مافرطت فی جنب اللہ وان کنت لمن الخاسرین‘‘ جنب اللہ سے کیا مقصود ہے؟ کیا یہ اللہ کی صفات میں سے کوئی صفت ہے؟ اور اس کا اثبات کیسے ہے؟

المقصود بقوله تعالى : جنب الله

جواب

امابعد

جنب اللہ کے معنی میں اہل علم کے متعدد اقوال ہیں:

ایک قول ہے :  ’’فی حق اللہ‘‘  (اللہ کے حق میں)

 اور کہا گیا ہے کہ :  ’’فی أمر اللہ‘‘  ( اللہ کے امر میں )

اور ایک قول یہ بھی ہے :  ’’فی جھۃ اللہ‘‘  (اللہ کی جہت میں)

ایک قول ہے :  ’’جانب اللہ‘‘  (اللہ کی جانب)

جنب یعنی (پہلو) کی اضافت اللہ کی طرف کرنے میں یہ بات لازم نہیں آتی کہ یہ اللہ کی صفت ہی ہے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ اپنی کتاب (الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح ) میں صفحہ(۴۱۶/۴) پر لکھتے ہیں ’’بلکہ کبھی کبھار تخلیق کردہ اعیان اور ان کے صفات کی اضافت اللہ کی طرف کردی جاتی ہے جو کہ بالاتفاق اس کی صفت نہیں ہے جیسے بیت اللہ ، ناقۃاللہ ، عباداللہ وغیرہ۔ پھر فرمایا: اور قرآن میں یہ بات موجود ہے جو کہ واضح کردیتی ہے کہ جنب (پہلو) سے مراد وہ پہلو نہیں جیسا انسان کاہوتاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’یہ کہے ہائے میری حسرت جو میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی‘‘ تفریط (کوتاہی) اللہ کی صفات میں سے بالکل نہیں اور انسان جب کہتا ہے فلاں نے فلاں کی جنب میں تفریط کی یا جانب کا لفظ استعمال کیا جائے اس سے مراد یہ نہیں لیاجاتا ہے کہ یہ کسی ایسی چیز میں کوتاہی ہے جو نفس انسان کا حصہ ہے بلکہ مراد یہ ہوتا ہے کہ اس نے اس کے حق میں تفریط کی ، پھر آگے کہتے ہیں ’’اور اگر یہ مان لیا جائے کہ اضافت یہاں اللہ کی صفت کو متضمن ہے تو اس میں بھی کلام ہوگا جو باقی تمام اللہ تعالیٰ کی صفات میں ہوتا ہے اور اس سے باطل لزو م حاصل نہیں ہوگا‘‘۔

شیخ الاسلام ؒ کے کلام یہ ظاہر ہورہا ہے کہ انہوں نے جنب کو اللہ کی صفت نہیں بنایابلکہ فتاوی میں وہ کہا جو آیت کہ اسی بات پر عدم دلالت کی تصریح کرتاہے۔

اور بعض صفات ثابت کرنے والے کہتے ہیں کہ یہاں بھی صفت پر بھی دلالت ہے جیسے دیگر جگہوں پر ہے بلکہ جب انہوں نے کچھ نصوص کو صفات پر دلالت کرتے دیکھا تو پھر آیت جہاں ان کو وہم ہو کہ اس میں اللہ کی طرف اضافت ہے اس کو صفت کی اضافت بنا ڈالا جیسے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :(ترجمہ) ’’ اللہ کے حق میں کوتاہی کی‘‘۔ جبکہ یہ آیت آیاتِ صفات میں سے نہیں ہے ۔ واللہ أعلم۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں