×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / التفسير / ارشاد باری تعالیٰ ہے: اور ہم نے ان کے دلوں میں جو کوئی کھوٹ تھا نکال کھینچا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2903
- Aa +

ارشاد باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ) ’’اور ہم نے ان کے دلوں میں جو کوئی کھوٹ تھا نکال کھینچا‘‘ کیا اس آیت سے یہ مراد ہے کہ کچھ ایسے مسلمان بھی ہوں گے جو جنت میں جائیں گے جبکہ ان کے دلوں میں دنیا میں حسد ، بغض اور عداوت ہوگی؟ حالانکہ رسول اللہ کا فرمان ہے ’’ایک دوسرے سے حسد نہ کرواور نہ ہی بغض رکھواور نہ ہی پیٹھ پھیرو‘‘۔ اور ا س کے ساتھ ساتھ حضرت عمرؓ کے اس قول کی وضاحت بھی درکار ہے (قرابت والوں کو حکم کیا کرو کہ ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے رہیں اور اکٹھے بن کر نہ رہیں )

قوله تعالى:ونزعنا ما في قلوبهم من غل

جواب

امابعد

جواب ملاحظہ ہو

وہ کھوٹ اور فریب جس کے بارے میں آپ سوال کررہے ہیں اس سے مراد ان جھگڑوں کا اثر ہے جو مسلمانوں کے بیچ واقع ہوتے ہیں کیونکہ لڑائی جھگڑا عام طور پر دوسروں کے دلوں پرکچھ اثر چھوڑ دیتا ہے ، جنت چونکہ پاکیزہ ہے او ر اس میں پاکیزہ لوگ ہی داخل ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے باطن کو خوبصورت بنادیں گے ، اور یہ وہ نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ اہل جنت کو عطا کریں گے ۔بلکہ اسی طرح جس طرح ان کے ظاہر کو خوبصورت بنا ڈالیں گے ۔اور باطن کو خوبصورت بنانے کی شکل یہ ہوگی کہ ان کے دلوں میں سے جھگڑوں او ر مظالم کے آثار کو نکال باہر کیا جائے ۔

اما م بخاری ؒ نے قتادہ کی حدیث ابوالمتوکل الناجی جنہوں نے ابوسعید خدریؓ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا:’’جب ایمان والو ں کو آگ سے خلاصی دے دی جائے گی تو انہیں جنت او رجہنم کے درمیان ایک پل پر روک دیا جائے گا ، تو وہاں پر دنیا میں جو ان کے درمیان مظالم تھے ان کو برابر سرابر کیا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ پاکیزہ اور مہذب ہوجائیں گے تو جنت میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی ۔ اس رب کی قسم کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ان میں سے ہر ایک کو جنت میں اپنا گھر کیا دنیا والے گھر سے زیادہ پتا ہوگا‘‘۔اس حدیث نے یہ بات واضح کردی کہ اس کھوٹ کا سبب جھگڑے اور مظالم ہی ہیں جو دنیا میں ان کے درمیان وقوع پذیر ہوئے ۔

اور جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ کیا جنت میں ایسا شخص داخل ہوگا جس کے دل میں کھوٹ اور بغض ہو تو اس کا جواب یہ ہے کہ جی ہاں وہ داخل ہو گا جیسا کہ پیچھے حدیث میں بیان کیا گیا ہے لیکن یہ داخل ہونا ہر باطنی کھوٹ اور بغض سے پاکیزگی حاصل کرنے کے بعد ہی ہوگا، تووہ جنت میں صحیح سلامت محبت سے بھرے دلوں کے ساتھ داخل ہوں گے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جنت میں ان کی ہیئت بیان کرتے ہوئے فرمایا:(ترجمہ)’’بھائی بن کر ایک دوسرے کے سامنے نشستوں پر بیٹھے ہوں گے ‘‘۔

لہٰذا اس کھوٹ اور بغض کا ذرہ بھی باقی نہیں رہے گا  :(ترجمہ)’’اور ان کے دلوں کا کھوٹ ہم نکال دیں گے ‘‘۔ اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں جنت کی نعمتوں سے نوازے ۔ (آمین!)


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں