×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / التفسير / آیت ’’کھیعص‘‘ کی تفسیر

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:5217
- Aa +

اللہ تعالیٰ کے فرمان ‘‘کھعیص‘‘ کی تفسیر کیا ہے ؟

تفسير قَوْله تَعَالَى: كهيعص

جواب

اہل علم کا ا س بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ حروف مقطعات جن سے اللہ رب العزت نے بعض سورتوں کی ابتداء کی ہے جیسے سورۂ بقرہ ’’الم‘‘ سور ۂ أعراف ’’ المص‘‘ سورۂ یونس ’’الر‘‘ سورۂ مریم ’’کھیعص‘‘ اور سورۂ ص ’’ص‘‘ وغیرہ ، ان میں ہر حرف جدا جدا پڑھا جائے گا اور ایک دوسرے سے سے ملاکر نہیں پڑھا جائے گا ، لہٰذا سورۂ بقر ہ کی ابتداء میں ’’الف لام میم‘‘ کی صورت میں پڑھی جائے گی ۔اور جہاں تک ان حروف کے معانی کا تعلق ہے تو اہل علم کے اس بارے میں بالجملہ چار اقوال ہیں:

پہلاقول:  ان حروف کے معانی اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور صحابہ کی ایک جماعت جس میں خلفائے راشدین اور ابن مسعود ہیں اس کی قائل ہے۔

دوسرا قول:  ان حروف کے معانی لوگ بھی جانتے ہیں مگر معنی کی تعیین میں پھر اختلاف ہے ۔ ایک قول ہے کہ یہ سورتوں کے نام ہیں اور ایک قول ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے اسماء ہیں اور ا س کے علاوہ بھی بعض اقوال ہیں ۔

تیسرا قول:  ان حروف کے معانی کے بارے میں توقف اختیار کیا جائے لہٰذا یہ نہ کہا جائے کہ ان کا کوئی معنی ہے چو نکہ ان کا کوئی معنی نہیں ۔

چوتھا قول:  یہ کہ ان حروف کا اپنی ذات کے اعتبارسے کوئی معنی نہیں اور مجاہد ابن جبر کابھی یہی قول ہے کیونکہ کلام عرب میں جو کہ قرآن کے نزول کے لئے اختیار کیا گیا کوئی ان کے حروف کے معانی کی نظیر نہیں ملتی لیکن معنی کا نہ ہوناحکمت کے منافی نہیں ہے کیونکہ ان حروف مقطعہ کو سورتوں کی ابتداء میں ذکر کرنے کی حکمت قرآن کریم کے اعجاز کو بیان کرنا ہے ۔اور اس بات کو کہ مخلوق اس قرآن کی مثل لانے سے عاجز ہے حالانکہ یہ بھی انہیں حروف قطعیہ سے مرکب ہیں جو کہ عرب کے علم میں ہیں اور وہ عام طور پر انہیں استعمال بھی کرتے ہیں ۔ اور اس نکتہ پر دلالت یہ چیز کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان حروف کے فوراََ بعد قرآن ، اس عظیم اعجاز اور اس بات کو ذکر کرتے ہیں کہ یہی حق ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔ اور یہ ان حروف کے ذکر کرنے کی حکمت کی طرف اشارہ بھی ہے ۔سورۂ بقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:(ترجمہ) ’’الم‘‘ پھر اس کے بعد فرماتے ہیں : ’’یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں ‘‘ (البقرہ:۲)

اور آل عمران میں فرماتے ہیں : ’’الم ‘‘ پھر اس کے بعد فرماتے ہیں:’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بیدار اور قیوم ذات ہے ، اس نے آپ پریہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ‘‘(آل عمران:۲-۳) اور سورۂ اعراف میں ’’المص‘‘ کے بعد فرمایا’ ’ یہ وہ کتا ب ہے جو آپ کی طرف اتاری گئی ہے تو آپ کے سینے میں اس کے بارے میں کوئی حرج نہ ہو ‘‘ (اعراف:۲)

اور اسی طرح دیگر سورتوں میں بھی اور یہ بات اہل علم کی ایک جماعت کو ظاہر ہوئی ہے جس میں مبرد ، فراء ، ابن تیمیہ اور فری رحمہم اللہ وغیر ہ شامل ہیں اور محمد امین نے اپنی کتاب اضواء البیان میں سورۂ ھود کی تفسیر کے تحت اس کو بڑے اچھے ا نداز میں واضح کیاہے اور شیخ محمدعثیمین نے بھی یہی اختیار کیا ہے۔

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح

14/03/1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں