سوال نمبر ۱: جناب عالی کشاف القناع میں آیا ہے کہ نرم ہڈی کے ساتھ جو کان کا حصہ چھپا ہوا ہے اس کا مسح کرنا واجب نہیں ہے کیونکہ اصل تو سر ہے جو حصہ بالوں کے ذریعہ چھپ جائے تو اس پر مسح کرنا واجب نہیں ہے اس لئے کان میں بدرجہ أولیٰ نہیں ہونا چاہئے اور وہ نرم ہڈی کان کے اوپر اند ر کوہوتی ہے یعنی اس کا اوپر والا حصہ اور وہ حصہ جس سے آواز سنی جاتی ہے ۔تو کیا اس کا یہ مطلب ہے وضو کرنے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ اپنی شہادت والی انگلیوں کو کان کے اندر والے حصہ میں داخل کرے اور بڑی انگلیوں سے کان کی نرم ہڈی کے پچھلے والے حصہ کو مسح کرے اور شہادت کی انگلیوں کو اس وقت تک نہ نکالے جب تک کان کی نر م ہڈی کے مڑے ہوئے حصوں کومسح کرے؟ سوال نمبر۲: کیا کان کاوہ ابھر ا ہوا وہ حصہ جس کان کے اندرونی حصہ کے بالمقابل ہوتاہے وہ بھی چہرے دھونے میں شامل ہے ؟ سوال نمبر۳: میرا ایک دوست کہتا ہے کہ ناک کے اندر کا وہ حصہ جونتھنوں کے درمیان آڑ ہے اور یہ حصہ اس بندے کو نظر آتاہے جو اس کے قریب ایک سائیڈ پر کھڑا ہو اور وہ گول حصہ نیچے کی طرف ناک میں تھوڑا سا جھکا ہوا ہوتاہے ان کو ایک بندے نے بتایا کہ اس دھونابھی واجب ہے اس لئے کہ وہ چہرے کے ظاہری حصہ کے حکم میں شامل ہے ، کیا اس کی یہ بات صحیح ہے یا اس کی جگہ وہ کافی ہوجاتا ہے جو ناک کی جگہ استنشاق میں کافی ہوجاتاہے ؟
مسح الاذنین