×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / امام صاحب نے ایک رکعت زائد ادا کی اس کا کیا حکم ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3500
- Aa +

ہم نے ایک جگہ امام کے پیچھے عصرکی نماز پڑھی لیکن وہ آخری رکعت میں کھڑے ہوئے اور پانچویں رکعت شروع کی ایک نمازی نے ان کو تنبیہ کی لیکن وہ اسی طرح پڑھتے رہے، تو کچھ نمازی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے اور کچھ بیٹھے رہے اور ایک نمازی نے کہا:امام کی اتباع کرو تو چند اٹھ گئے اور باقی بیٹھے رہے، پھر امام نے سجدہ سھو کیا اور سلام پھیرا تو جو بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے بھی سلام پھیرا اور کچھ نے پہلے سلام پھیر لیا تھا۔جب نماز ختم ہوئی تو امام سے پانچویں رکعت پڑھنے کا سبب پوچھا گیا،تو انہوں نے جواب میں کہا کہ میں دوسری رکعت میں فاتحہ پڑھنا بھول گیا تھا۔ پھر کچھ لوگ کہنے لگے کہ جو نمازی بیٹھے رہے ان کی نماز صحیح ہے اور جو امام کے ساتھ کھڑے ہوئے ان کی نماز باطل ہے۔اور جب اس شخص سے پوچھا گیا جس نے اتباعِ امام کی آواز لگائی تھی کہ آپ نے ایسا کیوں کہا؟ تو وہ کہنے لگا کہ تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد امام کی اتباع ہر حالت میں واجب ہوتی ہے حتی کہ سلام میں بھی جیسا کہ حدیث میں ایسا کرنے کا حکم آیا ہے زاد

الإمام ركعة فما الحكم؟

جواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:

اہل علم کا اس میں اختلاف ہے کہ ایسی حالت میں مقتدی کے اوپر کیا لازم ہے جب امام پانچویں رکعت کے لئے کھڑے ہومثلا عصر کی نماز میں۔اس مسئلے میں بعض نے کہاکہ وہ امام کے ساتھ کھڑے ہوگا۔ اور بعض نے کہاامام سے جدا ہو کہ سلام پھیرے گا۔ اور بعض کے نزدیک وہ بیٹھا رہے گا اور انتظار کرے گا جب تک امام سلام پھیرلیں۔ اور بعض نے یہ کہا کہ مفارقت اور انتظار میں اختیار ہے۔جو میرے سامنے ہے وہ یہ کہ اگر امام رکوع،سجدہ یا کسی ظاہری فعل کے ترک کی وجہ سے پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوا ہے تو پھر مقتدی کے اوپر اس کا اتباع واجب ہے، کیونکہ جس رکن کو چھوڑا گیا ہے وہ مقتدی کے حق میں تو ادا نہیں ہوا۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو پھر مقتدی تسبیح کہے گا اگر امام واپس ہوا تو ٹھیک ورنہ وہ پھر بیٹھا رہے اور اتباع نہ کرے۔

بہتر یہ ہے کہ وہ سلام امام کے ساتھ پھیر لے ، اور اگر امام سے پہلے پھیر لے تو نماز ٹھیک ہے لیکن خلاف اولیٰ ہے۔ تو جب امام نے ان کو نماز کے بعد بتایا کہ فاتحہ ترک کرنے کی وجہ سے اس نے پانچ رکعت ادا کئے توان کے اوپر کچھ لازم نہیں تھا بلکہ یہ نقص امام کی نماز کے ساتھ خاص ہے نہ کی مقتدیوں کے نماز کے ساتھ۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

خالد المصلح

20/11/1424


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں