×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / مال کو ہلاکت سے بچانے کے لئے نماز کا توڑنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2737
- Aa +

اگر لوگوں کی ایک جماعت نمازپڑھ رہی ہو اور دورانِ نماز بکریوں کا ریوڑ ان کے کھانے پر یورش کرے تو اس کاکیا حکم ہے کیا ان میں سے کوئی ایک اپنی نماز توڑ سکتا ہے ؟اور اگر نمازیوں میں سے کوئی اس پر تنبیہ کرتے ہوئے بول پڑے تو ا س کا کیا حکم ہے ؟

قطع الصلاة لإنقاذ المال من الهلاك

جواب

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:

مال کو ہلاکت کو سے بچانے کے لئے نماز کا توڑناجائز ہے ، بعض فقہاء نے اس کی صراحت فرمائی ہے ، اور اس جواز پر آپکا فرمان مبارک شاہد ہے :’’جب کھانا حاضر ہو یا قضائے حاجت(چھوٹے بڑے پیشاب) کی ضرورت ہو تواس وقت نماز نہ پڑھو‘‘ا س کو امام مسلمؒ نے (۵۶۰)میں یعقوب بن مجاہد عن عبداللہ بن محمد بن ابی بکر کے طریق سے حضرت عائشہ ؓ سے نقل کیا ہے اس حدیث میں نماز سے نہی کا جو حکم ہے وہ صرف ایسی چیز سے روکنا ہے جو نماز میں دل کو مشغول رکھے یا نماز کی خشوع و خضوع میں کمی پیدا کرے ،لہٰذا تم میں سے کسی ایک کے لئے اپنے کھانے کی حفاظت کے لئے نماز کا توڑنا جائزہے ۔ باقی رہی بات نماز میں بات کرنے کی تو اگر ایسا بھول یا دہشت و خوف سے ہو تو پھر کوئی حرج نہیں اور اگر قصدو ارادے سے ہو تو پھراس سے نماز باطل ہوجاتی ہے ۔واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی

خالد المصلح

13/06/1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں