مسجد کے رنگ وروغن کا کیا حکم ہے ؟
حكم زخرفة المسجد
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
مسجد کے رنگ وروغن کا کیا حکم ہے ؟
حكم زخرفة المسجد
جواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
حضرت سفیان ثوری ؒ، ابوفرزہ یزید بن أصم کے طریق سے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کرتے ہے وہ فرماتے ہیں کہ آپﷺکا ارشاد ہے کہ :’’ مجھے مساجد کو بلند کرنے کا حکم نہیں دیا گیا‘‘۔ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ تم مساجد کے ایسے رنگ وروغن کروگے جیسا یہود و نصاریٰ کرتے ہیں ۔ اور سلفِ صالحین نے بھی مساجد کے رنگ وروغن سے منع کیا ہے جیسا کہ بخاری میں ابو سعید فرماتے ہیں کہ :’’مسجدِ نبوی کی چھت کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی تھی اور عمرؓ نے مسجد کی تعمیر کا حکم دیا اور فر مایا:لوگوں کو صرف بارش سے چھپاؤ باقی ان کو فتنے میں مبتلاکرنے سے زردولال رنگ و روغن سے حتی الامکان بچنا‘‘۔اور انس فرماتے ہیں کہ:لو گ اس پر فخر کرتے تھے پھر بہت تھوڑے لوگ اس کو تعمیر کرتے تھے پھر اس کے بعد ابن عباسؓ کا مذکورہ قول سنادیا ، بہر کیف اہلِ علم نے اس میں اختلاف کی وجہ سے مساجد کے رنگ وروغن کی کراہت کا کہا ہے ۔ واللہ أعلم۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
17/06/1425هـ