×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / نماز / ہمارے امام قرأت سکون سے نہیں پڑھتے اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2522
- Aa +

میں ایک ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں جو قرأت بہت تیزی سے پڑھتا ہے یہاں تک کہ بسا اوقات تو پورا کلمہ یا آیت کھاجاتاہے پھر اکثر مقتدی امام کے ساتھ بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔

إمامنا لا يقيم القراءة فما حكم الصلاة خلفه

جواب

اگر وہ سورۂ فاتحہ کو بغیر کسی کمی کے پوری طرح سکون سے پڑھتا ہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے لیکن اگر وہ اس میں کمی کرتاہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ صحیحین میں عبادہ بن صامتؓ سے مروی ہے کہ :’’جس نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی ‘‘۔اور جیسا کہ امام مسلمؒ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ :’’جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن (سورۂ فاتحہ) نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص الخلقت حمل کی مانند ہے ‘‘ تین مرتبہ ایسا فرمایا یعنی وہ نامکمل ہے ۔

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح

08/10/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں