کیا ہم ایسا کہہ سکتے ہیں کہ اللہ جل شانہ جیسی چاہیں شکل و صورت اختیار کر سکتے ہیں؟یہ کلمات ہمارے شہر کے ایک عالم نے کہے جب ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا گیا: میرے رب بہترین صورت میں میرے سامنے نظر ہوئے۔
أتاني ربي في أحسن صورة
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
کیا ہم ایسا کہہ سکتے ہیں کہ اللہ جل شانہ جیسی چاہیں شکل و صورت اختیار کر سکتے ہیں؟یہ کلمات ہمارے شہر کے ایک عالم نے کہے جب ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا گیا: میرے رب بہترین صورت میں میرے سامنے نظر ہوئے۔
أتاني ربي في أحسن صورة
جواب
اما بعد۔۔۔
ایسے کلمات اللہ رب العزت کی ذات و کمالات کو نہ جاننے کی وجہ سے صادر ہوئے ہیں،اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: انہوں نے اللہ کی قدر و منزلت کو اس کے حق کے بقدر نہیں پہچانا ، بے شک اللہ بڑا قوی اور عزت والا ہے (الحج ۷۴)۔اللہ رب العزت کو اپنے اسماء اور صفات میں کمال مطلق حاصل ہے ، تمام اسمائے حسنی اللہ کے لئے ہیں (الاعراف ۱۸۰)۔اور بہت اونچی شان اللہ کی ہے(النمل ۶۰)۔ یعنی بہترین وصف مراد ہے لہذااس کا اعتقاد واجب ہے اور ہر وہ بات جو اللہ کی صفات میں تنقیص کا اشارہ دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ کو اس سے منزہ ٹھرانا بھی واجب ہے، اللہ منزہ اور برتر ہے اس سب سے جو یہ کہتے ہیں (الانعام ۱۰۰) ۔ اور جہاں تک اس کی بات ہے جو آپ نے پوچھا ہے کہ اللہ تعالیٰ شکل و صورت اختیار کرتے ہیں تو اس بارے میں کوئی واضح نص نہیں آئی لہٰذا للہ تعالیٰ کی طرف اس طرح کی نسبت جائز نہیں، اور جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا ہے تو یہ ترمذی میں مروی ہے (۳۲۳۳) حضرت ابن عباس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: آج رات میرے رب تبارک وتعالیٰ آئے بہترین صورت میں۔ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ ﷺنے کہا تھا: (میرے خواب میں)۔
اور اس حدیث میں کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ ان عالم کی بات پر جن کا آپ نے ذکر کیا۔ کیونکہ حدیث میں تو یہ معنی پایا جا رہا ہے کہ نبی ﷺنے اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا اور یہ بات بھی معلوم ہے کہ شکل کی خوبصورتی میں صرف محلِ نظر کا دخل ہی نہیں ہوتا بلکہ کبھی کبھار محلِ نظر یعنی جن کی طرف دیکھا جا رہا ہوتا ہے خوبصورتی میں کمال درجہ پر ہوتا ہے جبکہ وہ خوبصورتی دیکھی نہیں جا سکتی یا تو دیکھنے والے میں کمزوری ہوتی ہے یا پھر کوئی اور رکاوٹ حائل ہوتی ہے۔
اور بعض شراح نے تو یہ ذکر کیا ہے کہ آپ ﷺکا یہ قول:میرے رب بہترین صورت میں میرے سامنے نظر ہوئے، اس میں اس بات کا احتمال ہے کہ یہ آپ ﷺکا وصف ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کا اور اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اس عالم کی بات صحیح نہیں۔ واللہ اعلم
آپ کا بھائی
أ. د.خالد المصلح
9 /11 /1428هـ