میں نے جب سے یہ واضح وصریح حدیثِ نبوی پڑھی ہے جس میں اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ :’’ مشرکین کے درمیان ہر رہائش پذیر مسلمان سے میں بریٔ الذمہ ہوں ‘‘ تب سے میں ایک عجیب شش و پنج کا شکار ہوں اس لئے کہ میری ناقص معلومات کے مطابق (بریٔ) کلمہ (براء ۃ) سے مشتق ہے جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ :(برئت من الشئی) تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں اس چیز سے سبکدوش ہوگیا یعنی جب آپ کسی چیز کو اپنے سے دورکرتے ہیں اور اپنے اور اس چیز کے درمیان رابطہ توڑتے ہیں( تو اس کو بریٔ الذمہ ہوناکہتے ہیں)
حديث :أنا بريءٌ من كل مسلم مقيم بين أظهر المشركين