×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / خوشی کے موقع پر گیت وغیرہ گانا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2787
- Aa +

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ شادی اور خوشی کے مواقع پر گیت گانا یا تالی بجانے کا کیا حکم ہے؟

حكم الزغاريد في الأفراح والأتراح

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

تالی حوصلہ افزائی کے لئے تو جائز ہے لیکن افضل یہی ہے کہ اس سے بچا جائے۔ اہل علم کی ایک جماعت تو تالی کے بارے میں کراہت کے قائل ہیں اور بعض حرمت کا کہتے ہیں۔

اور جہاں تک گیت گانے کا تعلق ہے تو وہ اونچی آواز ہے جو کہ منہ میں زبان کو حرکت دینے سے حاصل ہوتی ہے۔ اور عام طور پر خوشی کے موقع پر گیت وغیرہ گایا جاتا ہے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ یہ وہ آواز ہے جو نر جانور اندر ہی اندر نکالتا ہے اور اونٹ کو ہنکانے کے وقت نکالا جاتا ہے، جیسا کہ تاج العروس (۲۰۰۸/۷) میں ہے۔بعض علماء نے اس کے اصل کو حدیث سے بھی ثابت کیا ہے ۔ ظاہر تو ہی ہے جیسا بعض علماء نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے کہ آیا ان آوازوں یا گیتوں سے اعلانِ نکاح ہوتا ہے یا نہیں؟ امام عدوی الرسالۃ (۵۲/۲) پر اپنے حاشیے میں لکھتے ہیں: ’’اگر یہ کہا جائے کہ کیا یہ دف وغیرہ کے قائم مقام ہے یعنی ایسی آوازاور دھونی جن کے ذریعے ہمارے کہنے کا اظہار ہو جاتا ہے؟ تو میں کہوں گا: جی ہاں اظہار ہو جاتا ہے‘‘۔

جو انہوں نے بات کی ہے تو وہ اعلان اور اظہار کے حاصل ہونے کے قریب قریب ہے، کیونکہ یہ وہی بلند آواز ہے جو کہ خوشی کے موقع پر ہوتی ہے۔ لیکن مالکیہ کے بعض فقہاء نے اس کو بدعت قرار دیا ہیں۔ مواہب الجلیل (۲۴۱/۲) میں فرماتے ہیں: ’’اور اسی کے ہم معنی یہ بھی ہے جوکہ بعض عورتیں نیک آدمی کا جنازہ اٹھائے جانے کے وقت یا کسی خوشی کے موقع پر گیت کی سی آواز نکالتی ہیں تو یہ عورتوں کاآواز بلند کرنے کے مانند ہے اور شیخ ابو علی القروی سے میں نے یہ سنا کہ یہ بدعت ہے اوراس سے بچنا واجب ہے‘‘۔اس کا نکیر اور بدعت کہنا جنازے کے وقت تو واضح ہے لیکن جہاں تک خوشی کا تعلق ہے تو یہ ایک عادت ہے اور عادت میں اصل حلت اور اباحت ہوتی ہے۔ پس مجھے راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ گیت وغیرہ میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی چاہئے کہ آواز اجنبی مردوں تک نہ پہنچے۔ واللہ اعلم

أ.د. خالد المصلح

22 /5 /1426هـ

آپ کا بھائی


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں