×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / خلوت میں شرمگاہ کھولنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2428
- Aa +

محترم جناب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ کیا انسان کے لئے جائز ہے کہ بغیر حاجت کے خلوت میں اپنی شرمگاہ منکشف کرے؟

كشف العورة في الخلوة

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

جمہور علماء جن میں حنفیہ، شافعیہ اور حنابلہ شامل ہیں کہتے ہیں کہ خلوت میں بھی شرمگاہ ستر میں رکھنا واجب ہے الا یہ کہ کوئی حاجت ہومثلاََ قضائے حاجت، غسل کرنا یا پھر جماع اور دیگر حاجات۔ مالکیہ کہتے ہیں کہ شرمگاہ کا ستر امر مستحب ہے اور منکشف کرنا ایسی حالت میں مکروہ ہے۔

جمہور کا مذہب زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔ بھز بن حکیم اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم نے ارشاد فرمایا: ’’اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھو (ستر میں رکھو) سوائے اپنی بیوی کے یا باندی کے سامنے‘‘ روای کہتے ہیں میں نے کہا: یا رسول اللہ اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ نبی نے فرمایا: ’’اللہ زیادہ اس بات کا حق دار ہے کہ اس سے حیاء کی جائے‘‘۔(رواہ ابو داؤد :۴۰۱۷ ، وترمذی:۲۷۹۴، و غیرھما) امام ترمذی کے نزدیک یہ حدیث حسن صحیح ہے اور امام بخاری نے اسے تعلیقاََ صیغہ جزم کے ساتھ ذکر کیا ہے۔حافظ ابن حجر نے تغلیق التعلیق (۱۶۰/۲) میں فرمایا ہے: یہ سند بھز تک ٹھیک ہے اور بھز کے بارے میں اختلاف ہے ، علی بن مدینی اور یحیٰ بن معین نے انہیں ثقہ قرار دیا ہیں اور مرّہ کہتے ہیں یہ سند صحیح ہے بھز سے پہلے پہلے تک اور ان کے بارے میں اہل علم کا کلام منقول ہے لیکن یہ واضح ہے کہ یہ حدیث حسن ہے اور اس سے استدلال کیا جا سکتا ہے۔

جمہور نے ترمذی کی ایک روایت (۲۸۰۰) سے بھی استدلال کیا ہے جو کہ ابن عمرؓ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’خبردار ! کہ تم برہنہ ہو کیونکہ تمہارے ساتھ وہ ہے (یعنی فرشتے) جو قضائے حاجت کے علاوہ تم سے جدا نہیں ہوتے یا تب جب انسان اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرتا ہے لہٰذا ان سے حیاء کرو اور ان کا اکرام کرو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے اس طریق کے علاوہ ہمیں اس کی معرفت نہیں ہیں۔ تو حدیث ضعیف ہے مگر بھز والی حدیث حکم کے اثبات کے لئے کافی ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

28 / 3 /1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں