×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / مسواک کے آثار)ذرات) پیٹ میں چلےجانے کا کیا حکم ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1616
- Aa +

مسواک کے آثار)ذرات) پیٹ میں چلےجانے کا کیا حکم ہے؟

ما حكم ما يصل إلى الجوف من آثار السواك؟

جواب

بسم اللہ الرحمان الرحیم

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اللہ تعالی کی توفیق سے جواب دیتے ہوے ہم عرض کرتے ہے کہ

پیٹ میں جو اثرات قلی اورمسواک کے پہنچتے ہیں یہ مشروعہے۔ نبیﷺ کے اس فرمان کی وجہ سے جو شیخین نے ابوہریرہؓ کی حدیث کےحوالےسےروایت کیاہے: "اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کاخوف نہ ہوتا توان کوہرنمازکےوقت یاہرنمازکےساتھ مسواک کاحکم دیتا" اور ایک روایت امام بخاری نےمعلق ذکرکی ہےجس میں ہے (اور ہر وضوءکےساتھ)، بہرحال ان تمام میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کیونکہ یہ چیزیں ایسی ہیں کہ ان سے بچنا ممکن نہیں۔ لیکن ترمسواک میں مناسب یہ ہے کہ انسان اسکے استعمال سے بچے۔ کہیں اس میں سے کوئی چیز پیٹ میں نہ پہنچے۔ اوراگراس میں سے کوئی چیز پیٹ میں بغیراختیارکے پہنچ بھی گئی توپھر بھی روزہ صحیح ہوگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "کہ تم پرکوئی گناہ نہیں ان چیزوں میں جو تم خطا سے کرولیکن جوتم دل کےارادہ سے کرو(تو اسکی پوچھ ہوگی)" (الاحزاب۵) لہذا روزہ دار پر کوئی حرج نہیں اس بات میں کہ غیراختیاری طورپراس کے پیٹ میں کوئی چیز پہنچے۔

اوراسی طرح بچے ہوئےکھانے کا بھی مسئلہ ہے کہ اگر انسان کوماوتھ واش یا ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ قلی کرنے کی ضرورت پڑے یا اس جیسی کسی اورچیز کے ساتھ کلی کی ضرورت پڑے تویہ سب اسی کے قبیل میں سے ہیں جن سے بچنا انسان کے اختیارمیں نہیں ہوتا باوجود اس کے کہ وہ پوری کوشش کرتا ہے کہ اس کے پیٹ میں کچھ نہ جائے۔ تواس کاروزہ صحیح ہے۔

اور یہاں ایک قاعدہ ہے جس کومیں اپنے بھائیوں کےلئے بیان کرناچاہتا ہوں اور وہ یہ کہ جب بات ایسی ہو کہ دونوں باتوں میں تردد ہو کہ آیا روزہ صحیح ہوا یا نہیں تو دونوں باتوں میں سے اصل یہ ہے کہ روزہ صحیح ہی شمارہوگا، اور یہی وجہ ہے کہ روزہ توڑنے کےلئے نیت کی ضرورت ہوتی ہے، اور اسی لیے اگر کوئی انسان بھول کرکھائے اورپئے تونبیﷺ نےانکے بارے میں فرمایا: جیسے کہ حضرت ابوہریرۃ ؓ کی حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے  کوئی بھولا ہواور وہ کھائے یا پیئے جب کہ وہ روزے سے ہو تو اسے چاہیئے کہ روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں