×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / بہت زیادہ بھولنے والا شخص کا روزہ

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2675
- Aa +

کیا روزہ اس بندے پر فرض ہے جو زیادہ بھولنے کا مریض ہو؟

الصوم علیٰ کثیر النسیان

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

جب انسان ا تنا زیادہ بھولتا ہوں کہ اس کی عقل مفقود ہوجاتی ہومطلب یہ کہ ایسے بڑھاپے کی حد تک پھنچ جائے کہ انسان چیزوں کےدرمیان بالکل تمیز نہ کرسکتا ہو تواس وقت اس پر روزہ فرض نہیں رہتا اوربعد میں نہ اس پر روزہ فرض رہے گا اورنہ کفارہ لازم ہوگا۔

اگر کبھی تو سمجھ لوٹ آتی ہواورکبھی ختم ہوجاتی ہو اور اس کا ذہن حاضر تو رہتا ہو لیکن پھربھولتا ہے تواس طرح کا بھولنا تندرست  لوگوں میں بھی کبھی کبھی ہوتا ہے اوراس تندرست بندے کی سمجھ بھی ہوتی ہےاورپہچان بھی۔ لہذا اس  طرح کے بھولنے سے مکلف ہونا ختم نہیں ہوگا ۔ لہذا بھولے پن کا ہونا یا بہت زیادہ بھولنا اس شخص کا مکلف ہوناختم نہیں کرتا۔ اور جو چیز مکلف ہونے کو ختم کردیتی ہے وہ عقل کا مکمل زائل ہوجانا ہے۔ اور جہاں تک چیزوں کے بھولنے اور نہ یاد رہنے کی بات ہے تواس سے اس شخص کے مکلف ہونے نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔

لہذا اس آدمی کی حالت میں مزید غور وفکر کرنی چاہیئے، اگر اس کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ روزے والے دن بھول کر پانی پی جاتا ہے تو نبیﷺ نے اس کےبارے میں فرمایا جیسا کہ صحیح میں حضرت ابو ہریرۃؓ کی حدیث ہے: (جو بھولا حالانکہ وہ روزے سے تھا اور کھایا پیا تواس کوچاہیئے کہ وہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اس کواللہ نے کھلایا پلایا)۔

اور اگراس کا بھولنا اس معنی میں ہو کہ اسکی عقل بالکل ختم ہوجاتی ہو۔ اور اس کونہ تمیز ہو نہ پھچان تواس وقت  روزہ ترک کرنے میں اس پر کوئی حرج نہیں ہوگا ۔ کیونکہ یہ ان لوگوں میں سے نہیں ہے جو روزہ کےاھل ہیں ۔ اور نہ اس پر اس وجہ سےکفارہ واجب ہے ۔ کیونکہ کفارہ اورفدیہ ان لوگوں پر واجب ہوتا  ہے جو روزہ کے اھل ہو لیکن اس شخص کو نہ طاقت ہے نہ استطاعت یا توکسی دائمی مرض کی وجہ سے  یا پھر زیادہ عمر اور بڑھاپے کی وجہ سے باوجود عقل کی موجوگی کے۔

اور اگر عقل بالکل ختم ہوجائے توجب بھی عقل ختم ہو مکلف ہونا بھی ختم ہوجائے گا۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں