×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / لڑکیوں کا کسی مرد کے پاس خصوصی تدریسی نشستوں میں پڑھنا یا اس کے برعکس

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2598
- Aa +

محترم جناب ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ لڑکیوں کا پڑھائی کی خصوصی نشستوں میں مردوں کے پاس پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ اور اسی طرح لڑکوں کا ایسی نشستوں میں عورتوں کے پاس پڑھنا؟

الدروس الخصوصية للفتيات عند رجل والعكس

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

اما بعد۔۔۔

اس طرز کی مخصوص نشستوں کا عرف میں آجانا تعلیمی نظام کی کمزوری اور ناکامی کی نشانی ہے چاہے اس کمزوری اور خلل کی وجہ تعلیمی طریقے اور معلمین ہوں یا طلباء و طالبات اور ان کے خاندان ہوں۔

تحقیق سے تو یہی بات سامنے آئی ہے کہ اس طرح کی نشستوں کا عرف میں آجانے کا نقصان زیادہ ہے بنسبت ان فوائد کے جو ان سے حاصل ہوں۔ ان نقصانات میں مزید اضافہ تب ہوتا ہے جب ان نشستوں میں لڑکیوں کی تعلیمی ذمہ داری مرد کے سپرد کردی جائے یا لڑکوں کی پڑھائی کی ذمہ داری کسی خاتون کو سونپ دی جائے ۔ اور ان مفاسد اور نقصانات کا تحقق صرف اسی صورت تک محدود نہیں کہ جب ایسی مجالس میں خلوت ہو بلکہ بعض تو ایسے نقصانات ہیں جن کا تعلق شریعت سے ہے اور بعض کا تعلق تربیت سے ہے ان مفاسد کو بعض صاحب اختصاص لوگ ہی محسوس کرسکتے ہیں ۔ شرعی نقصانات جو کہ ان نشستوں سے واقع ہوتے ہیں وہ یہ کہ فتنے کا اندیشہ رہتاہے اور فتنہ میں واقع ہونے میں عمر کی کسی قید یا فرق کا دخل نہیں ہے ، چاہے طالب علم اور پڑھانے والی خاتون میں عمر کا خاصا فرق ہو یا اس کے برعکس معاملہ ہو تو بھی یہ اندیشہ رہتاہے اور دیکھنے میں بھی یہی آیا ہے اور خاص طور پر ایسی مخصوص نشست میں طالب علم اور استانی کے درمیان کافی قربت ہوتی ہے ، کلام کے اعتبا رسے نرمی ، بدنی قربت اور دیگر ایسے عوامل ہوتے ہیں جو کہ اجنبی مرد اور عورت کے درمیان قطعا جائز نہیں ۔

یہ کوئی مبالغہ آمیز بات نہیں بلکہ دیکھنے میں کچھ ایسے خطرناک واقعات آئے ہیں جن کی ابتداء محض تعلیمی نشستوں ہی سے ہوئی مگر نتیجہ قابل بیان نہیں ۔ اسی وجہ سے شریعت ، وحی اور تجربہ کی روشنی میں میل فیمل اساتذہ اور طلباء وطالبات اور ان کے والدین کو میں سختی سے متنبہ کرنا چاہتاہوں کہ وہ اس معاملہ میں بالکل نرمی سے کام نہ لیں ، میری نظر میں یہ واجب ہے کہ ایسی خصوصی مجالس میں ایسے معلم کا انتخاب ہی کیا جائے جو اس جنس کا ہو۔ لہٰذاطالبات کو خواتین پڑھائیں اور طلباء کو مرد اساتذہ پڑھائیں۔

آخرمیں اللہ سے دعا ہے کہ سب کو خیر کی توفیق دے اور ہمارے بیٹے بیٹیوں کی حفاظت فرمائے اور ہمارے مردعورتوں کو ہر شر سے محفوظ فرمائے اور ان سب کے لئے توفیق اور کامیابی مقدر کردے۔

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

12 / 3 / 1435 هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں