×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / گناہِ صغیرہ پر ڈٹے رہنازُلفیں بڑھانے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2071
- Aa +

صد قابلِ احترام۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا زُلفیں بڑھانا سنتِ رسولﷺ ہے ؟

حكم إطالة شعر الرأس وهل إطالته سنة عن النبي صلى الله عليه وسلم

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاتہ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال میں یہ کہتے ہیں کہ

 اہلِ علم کی ایک بڑی جماعت (جن میں امام احمدؒ سرِ فہرست ہیں) کا کہنا ہے کہ زُلفیں رکھنا سنتِ رسول ہے، ان حضرات کا استدلال اس حدیث مبارکہ سے ہے جس میں یہ وارد ہوا ہے کہ آپکے زُلفِ مبارک کانوں کی لو تک تھی اور بعض احادیث میں ہے کہ کاندھوں تک تھی جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث نمبر (۵۵۶۳) اور مسلم شریف کی حدیث نمبر (۲۳۳۸) میں حضرت انسؓ سے مروی ہے:  ’’آپکی زُلفِ مبارک کاندھوں تک تھی اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپکے گیسو مبارک کانوں اور کندھے کے درمیان تک تھے اور ایک اور روایت میں ہے کہ نصف کانوں تک تھے‘‘۔

اور اہلِ علم کی دوسری جماعت کا یہ کہنا ہے کہ یہ عادات میں سے ہے یعنی آپنے اہلِ عرب کی عادت کو دیکھ کر اپنے گیسو دراز کئے،  یہی کتاب التمھید (۶/۸۰) میں ابن عبد البر نے فرمایا ہے کہ: ہمارے زمانہ میں بال صرف فوجی لوگ رکھتے ہیں، ان کے کندھوں تک لمبے لمبے بال ہوتے ہیں، اور اہلِ علم صلاح و اہلِ ستر و علم نے اس سے اعراض کیا ہے، اس لئے اب یہ صرف انہی کی علامت ہوکے رہ گئی،  بلہ آج کل تو ہمارے نزدیک بڑے بال بے وقوفوں کی علامت ہو کے رہ گئی، اور یہ تو اللہ کے لاڈلے رسولسے بھی مروی ہے کہ:  ’’جس نے جن لوگوں کی مشابہت اختیار کی اس کا حشر قیامت کے دن انہی کے ساتھ ہوگا‘‘۔ اب اس حدیث کی رُو سے ایک قول یہ ہے کہ جس نے ان کے افعال میں ان کی مشابہت کی ان کا حشر ان کے ساتھ ہوگا، اور دوسرا قول یہ ہے کہ جس نے ان کی شکل و صورت اور ہیئت میں ان کی مشابہت اختیار کی ان کا حشر ان کے ساتھ ہوگا،  بہرکیف ! آپ کے لئے یہ کافی ہے کہ صالحین کی اقتداء کی جائے وہ چاہے جس حالت پر ہوں اس لئے کہ بال رکھنا یا بال مونڈھنا قیامت کے دن ذرا بھی فائدہ نہیں دے گا، اس لئے کہ اصل بدلہ تو نیت کے مطابق دیا جائے گا، کیونکہ بسا اوقات بال مونڈھنے والا بال رکھنے والے سے بہتر ہوتا ہے اور بسا اوقات بال رکھنے والا بال مونڈھنے والے سے بہتر ہوتا ہے۔

اس کی طرف ہمارے شیخ محمد عشیمینؒ نے اشارہ کیا ہے کہ بال رکھنا سنتِ رسولاور عبادت نہیں ہے بلکہ یہ تو بس عرف و عادت ہے۔

آپ کا بھائی

أ.د. خالد المصلح

19/ 9 /1427هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں