×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / مشت زنی کے بعد غسلِ جنابت کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2638
- Aa +

ایک آدمی نے نامعلوم مرتبہ مشتِ زنی کا ارتکاب کیا جبکہ وہ غسلِ جنابت سے بھی جاہل تھا، بعد میں پتہ چلنے پر توبہ تائب ہوا، لہٰذا اب اس پر کیا کفارہ لازم آئے گا ؟

مارس العادة السرية ولم يكن يعلم حكم الاغتسال

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

 بتوفیق الٰہی ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تمام رسولوں کو نذیر و بشیر بنا کر مبعوث فرمایا، اور اس طرح ان کا مبعوث فرمانا تمام عالمِ انسانیت کے لئے حجت ہے،  جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ہم تب تک عذاب سے دو چار نہیں کرتے جب تک ہم رسول نہ بھیجیں‘‘ ۔ (الاسرء: ۱۵)۔ لہٰذا جتنے بھی قوانین و پاپندیاں ہیں وہ ان کو جاننے کے بعد ہی لاگوں ہوتے ہیں جب ان کے بارے میں علم ہی نہ ہو تو وہ لاگوں کیسے ہوں گے ؟ یعنی انسان جب تک کسی چیز کے بارے میں نہیں جانتا تب تک نہ تو وہ اس پر واجب ہوتی ہے اور نہ ہی حرام، پس علم ہی اصل منبع و مصدر ہے،  جس کے ذریعہ کوئی پابندی عائد ہوتی ہے، اور اگر کوئی شخص کسی حکمِ شرعی سے یکسر انجان و جاہل رہا ہو جیسا کہ اس بھائی کا حال ہے کہ اسے مشت زنی کے غسلِ جنابت کے بارے میں بالکل معلوم ہی نہ تھا اور اس طرح اس نے کبھی غسل نہیں کیا تو اس سے اس کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی اس کہ عبادت پر، اس لئے کہ وہ پہلے اس کے حکم سے جاہل تھا ، لہٰذا اس کی نماز درست ہے اور اس نے بغیر غسل کے جتنی بھی نمازیں پڑھی ہیں تو ان پر اسے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

لیکن انسان کو اتنا علم تو حاصل کرنا چاہئے جس سے وہ اپنے دین کو سمجھ و سنوار سکے اور جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تک صحیح طریقہ سے پہنچ سکے،  اور علم کی دو قسمیں ہیں: ایک علم کفایہ اور دوسرا علمِ عینی یعنی وہ علم جس کا سیکھنا ہر شخص پر واجب ہے، اور علمِ کفایہ سے وہ علم مراد ہے کہ اگر اس کو بعض لوگ حاصل کرلیں تو اس سے سب کی کفایت ہو جائے گی، اور علمِ عینی وہ علم ہے جس کا سیکھنا ہر شخص پر واجب ہے اور یہ وہ علم ہے جس سے وہ اپنے دین کو طہارت و نماز میں قائم کر سکے، اور اس سے پہلے جو متعلق ہے وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے لئے اخلاص کے ساتھ اس کی عبادت کو مستحکم کرنا ہے۔

اور اتنا علم ہر شخص پر فرض ہے، لہٰذا اس سے پیچھے ہٹنا کسی کے لئے بھی جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس کے ذریعے اس پر جو واجب ہوتا ہے اس سے اور اللہ تک پہنچنے سے پیچھے ہٹ جاتا ہے ۔

بہر حال مقصوود یہ ہے کہ جب تک اسے علم نہیں ہے اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہوتا، اللہ سے دعا گو ہوں اس کی اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔  (آمین) ۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں