×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / الکوحل پر مشتمل خوشبوئیں اور کریم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2511
- Aa +

الکوحل پر مشتمل خوشبؤوں اور کریم کا کیا حکم ہے ؟

الكريم والعطور المحتوية على كحول

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

بتوفیق الٰہی آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

یہ مسئلہ اصل میں ایک اور مسئلہ کی فرعی ہے جس کے بارے میں متقدمین اور متجددین فقہاء نے کلام کیا ہے اور وہ مسئلہ شراب کی طہارت اور نشہ آور چیزوں کی طہارت کا ہے کہ کیا نشہ آور اشیاء چاہے وہ شراب ہو یا عصرِ حاضر کے الکوحل وغیرہ ہوں۔ پاک ہیں یا نہیں ؟ اس بارے میں جمہورِ فقہاء کا تو یہ مسلک ہے کہ وہ طاہر نہیں ہیں لہٰذا شراب طاہر نہیں ہے اور اسی طرح ہر نشہ آور چیز نجس و ناپاک ہے، پس اگر ان خوشبؤوں میں الکوحل کی نسبت صاف ظاہر ہو تو پھر ان کا استعمال جائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ نجس مواد کا استعمال ہے۔

دوسرا قول یہ ہے کہ شراب نجس نہیں ہے لہٰذا جو چیز نجس نہیں ہوگی تو وہ پاک ہوگی اس لئے کہ جن خوشبؤوں میں الکوحل کی نسبت ہو تو ان کا استعمال جائز و مباح ہے کہ وہ اس نجاست کے حکم میں داخل نہیں ہے جس کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :’’اور اپنے کپڑوں کو صاف رکھ‘‘۔  (المدثر: ۴) ۔

اور اہلِ علم کی ایک جماعت کا یہ قول ہے کہ اس سے اجتناب کرنا چاہئے اگر چہ وہ طاہر ہو اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں عموم ہے: ’’بے شک شراب ، جوا، بتوں کے تھان اور جوے کے تیریہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچو تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو‘‘۔  (المائدۃ: ۹۰)۔ اور اجتناب کا تقاضہ یہی ہے کہ وہ ایک طرف ہو اور تم دوسری طرف۔

لیکن راجح قول یہی ہے کہ ان خوشبؤوں کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں اور اگر کوئی ان خوشبؤوں کو چھوڑ کر ان سے اجتناب کرے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، اور یہ مسلک زیادہ بہتر ہے، لیکن حلّت و حرمت کے اعتبار سے وہ حلال ہیں، اور طہارت کے اعتبار سے وہ طاہر ہیں، پس جس نے وہ خوشبوئیں لگالیں تو اس کے کپڑے طاہر و پاک ہیں اور اگر اس میں نماز پڑھے تو اس کی نماز بھی درست ہے، اور چاہے تو اپنے کپڑوں پر استعمال کرے یا پھر چاہے کریم کی طرح بدن پر لگا لے دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں