×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / موت کی تمنا کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2978
- Aa +

بعض لوگ موت کی تمنا کرتے ہیں اگرچہ مزاح کیلئے ہی کیوں نہ ہو، یا پھر کبھی تو محبت ثابت کرنے کیلئے کرتے ہیں یا کسی مشکل سے خلاصی پانے کیلئے۔ اور بعض شعراء نے اپنے شعر میں ایسی باتیں جو اسی مذکورہ معنی میں ہوتی ہیں ذکرکرتے ہیں، تو اس کا کیا حکم ہے؟

تمني الموت

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

نبیؐ نے کسی مصیبت کی وجہ سے بھی موت کی تمنا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ بخاری میں(۶۳۵۱) اور مسلم میں(۲۶۸۰) ابن علیہ عن صہیب بن عبد العزیز عن انسـؓ کے طریق سے روایت مذکور ہے کہ نبیؐ نے ارشاد فرمایا:((تم میں سے کوئی بھی کسی مصیبت کے آجانے کی وجہ سے موت کی تمنا مت کرے، اگر تمنا کرنی ہی ہے تو یہ کہے: اے اللہ جب تک میرے لئے زندگی میں خیر ہے مجھے زندہ رکھ اور اگر موت میں ہی میرے لئے خیر ہے تو مجھے موت دے دے))۔

یہ نہی موت کی دعا اس وقت کرنے پر محمول ہے جب کوئی مصیبت و پریشانی لاحق ہواور اللہ تعا لی کے فیصلے پر رضا مندی والی کیفیت نہ ہو بلکہ اس سے عدم رضا اور بے صبری کی وجہ سے تمنا کرے۔ اگر اس کے علاوہ دعا کسی اور مقصد کے لئے ہو تو اس مسئلہ میں دیکھا جائے گا۔ واللہ اعلم


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں