×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / متفرق فتاوى جات / مخطوطات کی تحقیق

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:4133
- Aa +

محترم جناب! آپ جانتے ہیں کہ دراسات شرعیہ کی اعلی تعلیم کے طلباء کیلئے اس درجہ کے حصول کیلئے دو طریقے ہوتے ہیں، یا تو کسی موضوع پر تحقیقی کتابت یا کسی مخطوط کی تحقیق، میرا سؤال مخطوط کے بارے میں ہے۔ تو جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مخطوط میں سب سے پہلا کام نسخوں کی جانچ اور ایک سے زیادہ نسخوں کا موازنہ کرنا ہوتا ہے، اور اصل تو یہی ہے کہ طالب علم یہ کام خود کرے لیکن آجکل اس درجہ کے طلباء میں یہ عام ہے کہ وہ مخطوطات کسی ماہر نسخ کو دے دیتے ہیں جو کمپیوٹر کے ذریعے جانچتے ہیں، پھر طالب علم کا کام یہی رہ جاتا ہے کہ اس نے محض حاشیہ چڑہانا ہوتا ہے، تو اس بارے میں جواز اور عدم جواز کے اعتبار سے کیا حکم ہے؟ میں اسی لئے پوچھ رہا ہوں کیونکہ میں دراسات علیا کا طالب علم ہوں اور میرے پاس وقت بہت کم ہے، بعض دوستوں نے تو یہی مشورہ دیا کہ اسی مذکورہ طریقے پر عمل کر لوں اور اس کو سب طلباء میں عام دیکھ کر وہ صحیح سمجھتے ہیں، حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ میں اس بارے میں بڑا پریشان اور حرج میں پڑا ہوا ہوں، میرا ضمیر مجھے اس طریقے کو اختیار کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لہذا براہ کرم مجھے جلد ہی اس معاملے میں جواب ارسال فرمایئں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

تحقيق المخطوطات

جواب

حامداََومصلیاََ۔۔۔

امابعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ مخطوطات وضاحت اور اپنی خطوط کی کوالٹی کے اعتبار سے مختلف ہوتے ہیں، جیسا کہ جانچ پڑتال اور پرنٹ کرنے والے اپنی مہارت میں اس اعتبار سے تفاوت رکھتے ہیں، یہاں مسئلہ صرف نسخے کا نہیں کہ اسے کوئی بھی جانچ لے، بلکہ اس صورت میں نسخے کے علم و فہم کا بنیادی دخل ہے اور یہ آپکے تحقیقی رسالے کا حصہ ہے۔ لہذا اس بنیاد پر میں یہی رائے دونگا کہ طالب علم خود ہی یہ کام سر انجام دے، اب اگر اس کے پاس وقت کی کمی ہو اور اس کی جگہ کوئی اور مخطوط پر کام کر رہا ہو تو یہ ضروری ہے کہ مخطوط اور مکتوب پر ایک بار نظر ثانی کرے تاکہ کتابت کسی بھی طرح کی غلطی،تحریف یا کمی زیادتی سے محفوظ رہے، کیونکہ دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ پرنٹ کرنے والے واضح عبارات میں بھی غلطیاں کر جاتے ہیں تو مخطوطات کا کیا بھروسہ، اور جہاں تک جانچ و کتابت کرنے والے سے کام کروانے پر طلباء کے عمل کا تعلق ہے تو میرا نہیں خیال کہ اس کے عمل پر ہی اکتفاء کر لینا کافی ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

خالد المصلح


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں