×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / طلاق / میں نے اپنی بیوی کو طلاق کی دھمکی دی، تو کیا طلاق واقع ہو گئی؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2804
- Aa +

میں ایک شادی شدہ لڑکا ہوں میرے تین بچے ہیں، اپنے ماں پاب کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہوں جو کہ راستے کے ایک طرف واقع ہے، سارے لوگ اس راستے پر چلتے ہیں اور اسی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو منع کیا کہ وہ کھڑکی سے باہر نہ جھانکے اور نہ ہی اوپر چھت پر چڑھے اور یہ سب اس وجہ سے کہ ہم لوگوں کی فضول باتوں سے بچے رہیں، مجھے اپنی بیوی پر پورا اعتماد ہے پر ایک دن ایسا ہوا کہ وہ چھت پر کپڑے سکھانے کیلئے ڈالنے گئی تو ایک آدمی راستے میں کھڑا ہو کر اسے دیکھنے لگا تو وہ بھاگ کر نیچی اتر گئی اور اس نے یہ سب مجھے نہیں بتایا، کچھ عرصے بعد مجھے اس واقعہ کی خبر ہوئی تو میں نے اپنی بیگم کو ڈانٹا کہ اس نے مجھ سے یہ بات کیوں چھپائی تو میں نے اسے کہا: یہ پہلی اور آخری مرتبہ ہے کہ تم چھت پر چڑھی ہو تو اس نے الٹا مجھ پر غصہ کرنا شروع کر دیا اور کہنے لگی کہ وہ صحیح ہے ، مجھے مزید غصہ چڑھا اور میں نے اس سے کہا اب اگر میں نے دوبارہ تمہیں چھت پر دیکھا یا کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے دیکھا تو تمہیں طلاق، تمہیں طلاق ، تمہیں طلاق، یہ کہتے ہوئے مجھے اس بات کا علم تھا کہ وہ میری اطاعت کرنے والی ہے اور مجھے بھی اس پر پورا اعتماد ہے، ایسی کوئی اور جگہ بھی موجود نہیں ہے جہاں ہم کپڑے سکھانے کیلئے ڈالیں، اب یہ بھی ناممکن ہے کہ وہ چھت پر نہ چڑھے یا کھڑکی سے باہر بالکل نہ دیکھے، کیونکہ یہ اس کا گھر ہے اور زندگی صرف ایک ہفتے یا ایک مہینے کیلئے تو ہے نہیں کہ وہ اس طرح سے رکی رہے، اس سب ماجرے کی وجہ سے میں آپ کے پاس آیا ہوں کہ اب کیا کروں؟ اور اگر وہ یہ کر گزری جس سے میں نے اسے منع کیا ہے اس صورت میں کیا حکم ہے؟ اللہ آپ کو بہت جزا دے

هددتُها بالطلاق، فهل وقع؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بیوی کو طلاق کی دھمکی دینے کی وجہ سے اب اللہ سے توبہ کرو، اب اگر تو یہ جو آپ نے کہا ہے یہ شدید غصے کی حالت میں کہا تو آپ کا اپنا نفس آپ کے اختیار میں نہیں تھا لہذا کچھ واقع نہیں ہو گا، اور اگر صورتحال ایسے ہے کہ آپ نے جو کچھ بھی کہا ہوش و حواس میں اور قصد کیساتھ کہا اور غصے کا آپ پر غلبہ نہیں تھا، اب اگر آپ کا طلاق کا ارادہ تھا تو اب اگر اس نے یہ کر گزرا جس پر آپ نے طلاق معلق کی ہے تو اسے ایک طلاق ہو جائے گی، اور اگر آپ کا طلاق کا قصد نہیں تھا بلکہ محض ڈرانا اور منع کرنا مقصود تھا تو آپ قسم کا کفارہ ادا کریں، اللہ برکت عطا فرمائے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں