میرا سؤال حضرت ابن عمر ؓ کے افعال کو حجت ماننے کے بارے میں ہے، اور یہ اس صورت میں جب کوئی سنت میں سے دلیل مخالف بھی موجود نہ ہو مثال کے طور پر عیدین اور جنازہ کے موقع پر تکبیر کہتے وقت ہاتھ اٹھانا، اب اگر کوئی دلیل مخالف ہے اس بارے میں تو برائے مہربانی ہمیں بھی اس سے مطلع فرمائیں؟اور کیا کچھ ایسی متعین شرائط ہیں جن کا کسی صحابی کے فعل کو بطور دلیل لیتے وقت مد نظر رکھنا ضروری ہے؟
حجية أفعال ابن عمر رضي الله عنه