کیا معصیت اور گناہوں کا بصیرت پر اثر پڑتا ہے کہ ان کی وجہ سے بصیرت محو ہو جائے؟ اور لفظ ادراک کا اطلاق اللہ تعالی پر کرنا کیا درست ہے؟ اور امام غزالی کے اس قول کا کیا مطلب ہے: ’’یہ دنیا اللہ تعالی کے ادراک کی کوشش کا درمیانی مرحلہ ہے‘‘؟ هل للمعاصي والذنوب أثر في انطماس البصيرة؟
وهل يصح إطلاق لفظ الإداراك على الله؟