×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / احکام میت / قبرستان میں سورت یس پڑھنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:6239
- Aa +

ہمارے ہاں نماز جنازہ کے بعد میت کو دفن کرنے کے دوران قبرستان میں سورت یس پڑھی جاتی ہے، تو کیا یہ پڑھنا جائز ہے؟

قراءة سورة (يس) في المقبرة

جواب

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔

سورت یس کی تلاوت کا متعدد احادیث میں حکم آیا ہے، سب سے مشہور ابو داؤد کی روایت ہے جو کہ معقل بن یسار سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) ایک روایت میں ہے: ((اپنی میتوں کے پاس سورت یس پڑھا کرو))، جمہور علماء نے اس حدیث کوضعیف قرار دیا ہے، دارقطنی کا کہنا ہے: اس حدیث کی سند ضعیف ہے متن مجہول ہے اور اس بارے میں کوئی حدیث صحیح موجود نہیں، آُپ کے اس فرمان: ((اپنی میتوں پر یس پڑھا کرو)) کے مطلب کے بارے میں بھی علماء کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں کہ اس سے مقصود یہ ہے کہ نزع کی حالت میں پڑھی جائے اور بعض کا کہنا ہے کہ موت کے بعد پڑھی جائے، پہلا معنی اقرب الی الصواب ہے۔ ابن حبان نے اس حدیث کی تشریح میں کہا ہے: اس سے مراد وہ شخص ہے جو موت کے قریب ہو نہ کہ یہ کہ میت پر یس پڑھی جائے گی، یہ ایسے ہی ہے جیسے نبی کا فرمان ہے جو کہ مسلم میں ابو سیعد الخدری اور ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے: ((اپنے مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو)) تو یہاں آپ کا تلقین کا حکم دینے سے مراد یہ ہے کہ میت کو کلمہ یاد کروانے سے نفع ہو جائے اور یہ کلمہ دنیا سے جاتے ہوئے اس کا آخری کلام ہو اور اسے آپ کے فرمان کے مطابق فضیلت حاصل ہو جائے، ((جس کا آخری کلام لا الہ الا اللہ ہو وہ جنت میں داخل ہو گیا)) جیسے احمد اور دیگر کے ہاں معاذ ؓ کی حدیث ہے، اسی وجہ سے جمہور علماء کے نزدیک جس شخص کی موت قریب ہو اس کے پاس سورت یس کو پڑھنا مستحب سمجھتے ہیں اور بعض کا کہنا ہے کہ قبر پر سورت یس پڑھنا مستحب ہے اوریہ ایک ضعیف حدیث کی بنیاد پر جو کہ انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی نے فرمایا: ((جو قبرستان میں داخل ہوا اور سورت یس پڑھی اللہ اس سے تخفیف والا معاملہ کرے گا اور جتنے لوگ وہاں دفن ہوئے ان کے عدد کے بقدر اسے نیکیاں ملیں گی)) تو ممکن ہے جو آپ نے بعض لوگوں کا فعل ذکر کیا ہے سورت یس پڑھنے کا وہ اسی حدیث کی بنیاد پر ہو اور یہ بھی ہے کہ امام مالک نے قریب الموت آدمی کے پاس یا قبر پر سورت یس پڑھنا مکروہ لکھا ہے کیوں کہ یہ سلف کا عمل نہیں ہے جیسا کی کتب مالکیہ میں مذکور ہے۔

میرے نزدیک راجح یہ ہے جو امام مالک نے کہا کیوں کہ نبی سے اس بارے میں کوئی صحیح روایت نہیں ہے اور نہ ہی صحابہ میں سے یہ کسی کا عمل رہا۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

09/10/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں