×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / زکوٰۃ کے مستحقین کو قسطوں میں زکوٰۃ دینا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1716
- Aa +

زکوٰۃ کے مستحقین کو قسطوں میں زکوٰۃ ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟

تقسيط الزكاة على من يستحقها

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

اس میں جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ جب زکوٰۃ دینے کا وقت آجائے تو اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے ، البتہ کسی مصلحت یا ضرورت کے پیشِ نظر تین دن تک زکوٰۃ کو مؤخر کرنا جمہور کے ہاں جائز ہے ۔

لیکن اگر زکوٰۃ کو قسطوں میں ادا کرنے کی وجہ سے اس میں ایک لمبے عرصے تک تاخیر کرنے اور مستحقین سے زکوٰۃ روکنے میں کوئی مصلحت ہو اور کسی شخص کو ولایت حاصل ہو تو یہ تاخیر جائز ہے ، لیکن یہ تب ہے جب قابض کو قبضہ کرنے والے شخص پر ولایت حاصل ہو ، مثال کے طور پر کوئی شخص چھوٹے بچوں یا فقراء کے یتیم بچوں کے لئے زکوٰۃ کے مال پر قبضہ کرے اور پھر ان کو قسطوں میں ادا کرے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، اس لئے کہ اس صورت میں اس نے زکوٰۃ کے مال پر قبضہ کرلیا ہے اوراب یہ شخص ان بچوں کی طرف سے وکیل ہے ، لیکن یہ تب ہے جب وکیل خرچ کرنے والے کی طرف سے اس مال پر قبضہ کرے ، مثال کے طور پر کوئی مجھے ایک ہزار ریال دے اور مجھ سے کہے کہ اس مال کو ان خیر کے مصارف میں خرچ کرو جہاں زکوٰۃ کا مال واقعی خرچ کرنا چاہئے ، تو ایسی صورت میں جب تک تاخیر میں کوئی ظاہری مصلحت نہ ہو تو زکوٰۃ کے مال کو جلداز جلد نکالنا چاہئے ، اور امام احمدؒ سے تو منقول ہے کہ وہ زکوٰۃ کے مال میں تاخیر کو جائز قرار دیتے تھے بایں صورت کہ زکوٰۃ کے مال سے اس مستحقِ زکوٰۃ کو ماہانہ رقم دی جائے بشرطیکہ کہ اس میں اس فقیر کے لئے کوئی مصلحت ہو


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں