×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / کیا اس مال میں زکوٰۃ واجب ہے جسے انسان اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے بچا کر رکھتا ہے ؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2252
- Aa +

کیا اس مال میں زکوٰۃ واجب ہے جسے انسان اپنے قرض کی ادائیگی کے لئے بچا کر رکھتا ہے ؟

هل تجب الزكاة في المال الذي يرصده الإنسان لقضاء دَيْنِه؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

جہاں تک اس مال کی بات ہے جسے آپ نے خلع کی ادائیگی کے لئے رکھا ہے ، (یعنی وہ مالِ مہرجسے ایک عورت اپنے خاوند سے چھڑائی کے لئے بطورِ فدیہ دیتی ہے) تو اس مال پر اگر ایک سال گزر جائے تو مجھے یہی لگتا ہے کہ اس میں زکوٰۃ آئے گی اس لئے کہ وہ مال ابھی تک اس کے قبضہ میں ہے اور اس مال پر اسے کامل طور پر تصرف حاصل ہے ، اور عین ممکن ہے کہ خلع واقع ہی نہ ہو اس لئے کہ مستقبل کے بارے میں ہم کچھ بھی نہیں جانتے ، لہٰذا اس مال پر زکوٰۃ واجب ہے ۔

لیکن اگر اس مال کا نصف حصہ دَین ہو تو تو دَین والے حصہ پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے ، اس لئے کہ جمہور کے أصح اقوال کے مطابق جو مال اس کے پاس ہے تو اس کے مقابلے میں دین میں کمی کردی جائے گی ، پس اگر آپ کے پاس جمع شدہ مال مثلا ساٹھ ہزار ہے اور اس میں سے تیس ہزار دَین ہے تو آپ صرف باقی تیس ہزار کی زکوٰۃ نکالیں گے ، باقی جو تیس ہزار دَین میں سے رہ گئے ہیں تو ان کو مجموعی مال میں سے کم کردیا جائے گا، اور صرف اس دَین میں نہیں بلکہ تمام قرضوں میں ایسا کیا جائے گا، یعنی جو قرض والا حصہ ہے تو اس کو نکال دیا جائے گا باقی کی زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں