×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1626
- Aa +

رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟

إعطاء زكاة المال للأقارب

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

رشتہ داروں میں سے جس کو زکوٰۃ دی جا رہی ہے اگر وہ تنگدست و فقیر ہو اور وہ زکوٰۃ کا حقداربھی ہو تو پھر اس کو زکوٰہ دینا جائز ہے بشرطیکہ زکوٰۃ دینے والے پر اس کا نفقہ واجب نہ ہو ۔

رشتہ داروں کو زکوٰۃ دینے کی شرائط:

پہلی شرط یہ کہ وہ زکوٰۃ کا حقدار و مستحق ہو ۔

دوسری شرط یہ کہ زکوٰۃ دینے والے پراس کا نفقہ واجب نہ ہو ۔

ان دونوں شرطوں کے ساتھ رشتہ دار کو زکوٰۃ دینا جائز ہے پھر چاہے وہ بھائی ہو یا بیٹا ہو یا پھر چاہے باپ ہو اور چاہے اصول میں سے ہوں یا فروع میں سے ہوں ، یا پھر چاہے اہل وعیال جیسے بہن بھائی، پھوپے پھوپھیوں اور ماموں اور ممانیوں میں سے ہوں اس میں کوئی فرق نہیں ۔

اور رشتہ دارکو زکوٰۃ دیتے وقت اس کو یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تاکہ اسے یہ احساس نہ ہو کہ نوبت یہاں تک آپہنچی کہ لوگ اسے زکوٰۃ کا مستحق سمجھنے لگے ، یہ پہلی بات ، دوسری بات یہ کہ ہوسکتا ہے کہ جب اسے یہ بتادو کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تو وہ ان لوگوں میں سے ہو جو زکوٰۃ کا مال قبول نہ کرتے ہوں ، مطلب یہ کہ جب اس سے یہ کہا جائے کہ یہ زکوٰۃ کا مال ہے تو وہ اسے لینے سے انکار کردے تو یہاں ان باتوں کا جاننا ضروری ہے اس لئے کہ آپ کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ اس کو ایسی چیز دو جو اس کو نا پسند ہو


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں