×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / شئیرز کی زکوٰۃ کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2267
- Aa +

شئیرز کی کتنی زکوٰۃ ہے؟

كم هي زكاة الأسهم؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

جمہورعلماء کے نزدیک زکوٰۃ کے اعتبارسے شئیرز دو قسموں میں تقسیم ہوتے ہیں

ایک تو یہ کہ شریک کے حال کو دیکھا جاتا ہے ۔

اگر شریک خود ممبر یا سرمایہ کار ہو اور وہ ان شئیرز کو روکنا چاہتا ہے اور ان غلہ سے نفع اٹھانا چاہتا ہے تو اگر کمپنیاں زکوٰۃ ادا کرتی ہوں جیسا کہ بعض ملکوں جن میں سعودیہ عربیہ بھی ہے تو ایسے میں سرمایہ کار آدمی کی جانب سے کمپنی کی طرف سے زکوٰۃ کی ادائیگی کافی ہوجائے گی۔

 لیکن اگر وہ کمپنیاں زکوٰۃ نہ نکالتی ہوں اور زکوٰۃ کا معاملہ ان شرکاء کو حوالہ کرتی ہوں جیساکہ ساری دنیا میں کمپنیوں کا حال ہے تو ایسی حالت میں وہ شریک اپنی مقدور بھر کوشش کے مطابق زکوٰۃ ادا کرنے کی کوشش کرے ، اور اس کو پہچاننے کے لئے سب سے نزدیک وسیلہ وذریعہ یہ ہے کہ اس شئیر کی قیمت پہچانے اور جس دن زکوٰۃ نکالے اس دن کے مطابق اس شئیر کی بازاری قیمت نکالے ، یہ سب سے آسان طریقہ ہے ، وگرنہ توازن کو دیکھنا اور اس کے حساب کو دیکھنا تو اس میں لوگوں پر ایک گونہ تکلیف و مشقت ہے۔

یہ پہلی قسم ہے اور یہ وہ سرمایہ کار ہے جو شئرز خریدتا ہے اوران کو بیچنا نہیں چاہتا، بلکہ ان سے صرف نفع اٹھانا چاہتا ہے ، پس اگر کمپنیاں زکوٰۃ اداکرتی ہوں تو کمپنیوں کی طرف سے زکوٰۃ کی ادائیگی کافی ہے ، اور اگر کمپنیاں زکوٰۃ ادا نہ کرتی ہوں تو جیسا کہ اکثر کمپنیوں کا حال ہے تو اس کے بارے میں جمہورعلماء کا یہی مذہب ہے کہ اس پر زکوٰۃ کا ادا کرنا واجب ہے ۔

اور زکوٰۃ کی ادائیگی کے طریقہ میں بہت بڑا اشتباہ ہے، لیکن زکوٰۃ کی ادائیگی کا نزدیک ترین اور آسان طریقہ میں ہم یہ کہتے ہیں کہ پہلے یہ دیکھو کہ اس شئیر کی قیمت کتنی ہے پھر اس قیمت کے مطابق اس کی زکوٰۃ ادا کرو ، تطبیق وعمل اور لوگوں کی سہولت وآسانی کے اعتبارسے یہ زیادہ قرین قیاس ہے ۔

باقی رہی بات دوسری قسم کی اور یہ وہ مضاربت کرنے والا ہے جو بیع وشراء کرتا ہے ، جو آج خریدتا ہے تو کل بیچتا ہے ، اور قیمتوں کی تبدیلی سے نفع چاہتا ہے ، تو اس کے زکوٰۃ کا طریقہ تجارتی سامان کے زکوٰۃ کی طرح ہے ، مطلب یہ کہ جب زکوٰۃ کی ادائیگی کا دن آئے تو سب سے پہلے یہ دیکھو کہ میرے پاس کتنے شئیرز ہیں ، اگر مثال کے طور پر میرے پاس ہزار شئیرز ہیں تو پہلے میں حساب لگاؤں گا کہ ان شئیرز کی کتنی قیمت ہے اور پھر اس کے عشر کا چوتھا حصہ زکوٰۃ نکالوں گایعنی سو میں سے ڈھائی فیصد


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں